Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

شخصیت ہیں*آپ بے مثال عالِم بھی ہیں*بے مثال مُحَقِّق بھی ہیں*بے مثال مُحَدِّث بھی ہیں*ولئ کامِل بھی ہیں*وقت کے مُجدِّد بھی ہیں، غرض اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کو جس پہلو سے دیکھئے!یہاں کمال ہی کمال نظر آتا ہے،البتہ اگر کہا جائے کہ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کی تقریباً 68 سالہ زِندگی مبارک کو چند لفظوں میں بیان کیا جائے تو اس کا جواب قرآنِ کریم کی اس مبارک آیت میں ہے:

اُولٰٓىٕكَ كَتَبَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُؕ- (پارہ:28 ،سورۂ مجادلہ:22)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہ وہ لوگ ہیں  جن کے دلوں  میں  اللّٰہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی۔

اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے خُود اپنا سَنِ تاریخ اس آیت سے نِکالا ہے،([1]) عِلْمُ الْاَعْداد کے اعتبار سے اس آیتِ کریمہ کے اَعْدادبھی1272 بنتے ہیں اور اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کا سالِ وِلادت بھی  1272 ہے۔اس سے پتا چلتا ہے کہ اس آیتِ کریمہ کا جو مضمون ہے، وہی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کی سیرتِ پاک کا خُلاصہ ہے اور وہ کیا ہے؟2 باتیں: (1):ان کے دِل پر ایمان لکھ دیا گیا (2):ان کی غیب سے مدد کی جاتی ہے۔

بارش برسنے لگی

ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کی خدمت میں ایک نجومی حاضِر تھا، سیدی اعلیٰ حضرت نے اس سے فرمایا: کہئے!آپ کے حِساب سے بارِش کب آنی چاہئے؟ اب نجومی نے


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ،صفحہ:410۔