Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

تو کہتے: جی حُضُور! ان تینوں کے جی حُضُور! کہنے کے درمیان میں جتنا وقت تھا، اس میں آپ چوتھے صاحِب کو فتویٰ لکھواتے۔ اسی درمیان میں ایک شخص حاضِر ہوا اور اس نے شرعِی مسائِل پوچھنا شروع کر دئیے، اب سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ ایک ہی وقت میں 4 افراد کو فتویٰ لکھوا بھی رہے تھے اور پانچویں کو زبانی جوابات بھی دے رہے تھے۔ اسی طرح اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے 29 خطوط کے جوابات لکھوا دئیے۔([1])

اللہُ اَکْبَر!پیارے اسلامی بھائیو!اندازہ لگائیے!یہ کیسا شوق ہے،علمِ دین سے کیسی محبّت ہے، اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ بیمار ہیں، ڈاکٹروں نے درخواست کی ہے کہ لوگوں سے ملنا بھی نہیں ہے، زیادہ باتیں بھی نہیں کرنی اور زیادہ کام بھی نہیں کرنا، اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے ان کی صِرْف اتنی درخواست مانی کہ عام لوگوں سے ملاقات نہ ہو گی، دِن کے وقت خُود لکھوں گا اور رات کو لکھوایا کروں گا، یہ ڈاکٹروں کی اس درخواست پر عمل کا انداز ہے کہ آپ ایک وقت میں 4 فتوے لکھوا بھی رہے ہیں اور پانچویں کو زبانی جواب بھی دے رہے ہیں۔   

پیارے اسلامی بھائیو!سناآپ نے اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، شاہ امام احمد رضا خان  رَحمۃُ اللہِ علیہ عِلْمِ دِین سیکھنے کے کتنے شوقین تھے۔کاش!اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کے صدقے ہمیں بھی شوقِ عِلْمِ دِین نصیب ہو جائے۔

عِلْمِ دِین سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے

صحابئ رسول حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری


 

 



[1]...فیضانِ اعلیٰ حضرت ،صفحہ:225-226 خلاصۃً۔