Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

عربی کی ایک کِتاب پڑھائی جاتی ہے،اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے 8 سال کی عمر مبارک میں اس کتاب کی عربی میں شرح لکھی([1])*10 سال کی عمر مبارک میں آپ اُصُولِ فقہ کی بہت مشکل کتابمُسَلَّمُ الْثُّبُوت پڑھی اور اس کی تحقیقی شرح لکھنے کی سعادت پائی۔([2]) مُسَلَّمُ الْثُبُوت آج کل تَخَصُّصْ فِی الْفِقْه (یعنی 8 سالہ درسِ نظامی کے بعد مفتی کورس ) میں پڑھائی جاتی ہے اور آج کل اسے پڑھنا تودُورکی بات پڑھانے والے بھی بہت کم ملتے ہیں *13 سال 10 ماہ ، 4 دِن کی عمر مبارک میں آپ نے مُرَوَّجہ عُلُوم کی تکمیل فرمائی، اسی عمر شریف میں پہلا باقاعدہ فتویٰ لکھا اورمفتی کی مسند پر تشریف فرما ہوئے۔([3])

حالتِ مرض میں علمی خِدْمات

پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت، شاہ امام احمد رضا خان  رَحمۃُ اللہِ علیہکو عِلْمِ دِین کا ایسا شوق تھا کہ بیماری کی حالت میں بھی کتابوں سے دُور رہنا گوارا نہیں فرماتے تھے۔ سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کو اَکْثَر بُخار، دَردِ سَر اور دَرْدِ کمر رہا کرتا تھا، اس کے باوُجُود آپ کی علمی مَصْرُوفیات میں کبھی کمی نہیں آئی۔ آپ تقریباً 68 سال دُنیا میں رہے، ان میں سے آخری سالوں میں مختلف جسمانی اَمْراض کا سامنا رہا، آپ کی اِن آخری سالوں کی بھی علمی خدمات پر نظر دوڑائیں تو عقل دھنگ رہ جاتی ہے کہ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کو عِلْمِ دِین پڑھنے،پڑھانے،عِلْمِ دِین کے ڈنکے بجانے کا کیسا شوق تھا جو کسی حالت میں کم ہوتا ہی نہیں تھا۔


 

 



[1]...فتاویٰ رضویہ ،جلد:30 ،صفحہ:17 بتغیر قلیل۔

[2]...فتاویٰ رضویہ ،جلد:30 ،صفحہ:17 بتغیر قلیل۔

[3]...فتاویٰ رضویہ ،جلد:30 ،صفحہ:17 بتغیر قلیل۔