Book Name:Shukar Ke Ayyam

اس حصّے کی بہت خوبصُورت وضاحت فرمائی ہے، آپ کے فرامین کا خُلاصہ کچھ یوں ہے کہ رمضانُ المبارَک میں بندوں کو ایک خاص قسم کی ہدایت ملتی ہے (دِل نرم ہوتے ہیں، نیکی کی رغبت بڑھتی ہے، پِھر) روزہ دار کو بہت ساری برکتیں نصیب ہوتی ہیں، ماہِ رمضان میں مغفرت کے اسباب بڑھ جاتے ہیں، شبِ قدر جیسی نعمت نصیب ہوتی ہے، یہ جو خاص قسم کی ہدایت دِلوں میں صرف ماہِ رمضان میں رکھی جاتی ہے،([1]) اللہ پاک نے ہمیں اس ہدایت پر شکر کرنے کا حکم دیا اور اس کے 2طریقے بتائے ہیں:(1):اللہ پاک کی تکبیر کہو! یعنی اللہ اکبر پڑھو! (2):اللہ پاک کا شکر ادا کرو!

پِھر اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے علّامہ حرَّالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: رمضانُ المبارَک کے فورًا بعد عید آتی ہے اور عید کے ایّام خوشی کے دِن ہوتے ہیں، عام طور پر انسانی طبیعت ایسی ہے کہ خوشی کے وقت غفلت چھا جاتی ہے، بندہ اللہ پاک کی حدُود کو پھلانگنے لگتا ہے، بعض دفعہ تو خوشی کا اظہار سرکشی کے انداز میں (مثلاً  شراب پی کر، اُودھم مچا کر، شور شرابا کر کے) ہوتا ہے۔ چونکہ یہ خوشی کے ایّام اس طرح غفلت کی طرف لے جانے والے ہیں، اس لئے اللہ پاک نے اس موقع کے لئے خصوصی تعلیمات دیں کہ اے ایمان والو! ماہِ رمضان ختم ہوا، اب اس موقع پر اللہ اکبر کہو! اللہ پاک کی تکبیر ، اس کی بڑائی بیان کرو! اور گُنَاہوں سے بچ کر، نیکیوں میں دِل لگا کر، اس کی دِی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہو!([2])

آیت سے ملنے والے دو اَہَم سبق

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی جو دِن ہم گزار رہے ہیں، یعنی ماہِ رمضان کے بالکل بعد کے


 

 



[1]...نظم الدرر، پارہ:2، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:185، جلد:1، صفحہ:346 خلاصۃً۔

[2]... نظم الدرر، پارہ:2، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:185، جلد:1، صفحہ:345 خلاصۃً۔