Book Name:Mehman Nawazi Ke Adaab

نوازی کرنے کی سَعَادت پائی۔ جب یہ معاملہ ہواتو آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: دیکھو...!!ایک طرف وہ شخص ہے، اس کے پاس اُونٹوں اور بکریوں کے ریوڑ ہیں مگر اس نے ہماری مہمان نوازی نہ کی۔ دوسری طرف یہ خاتُون ہے، اس کے پاس چند چھوٹی چھوٹی بکریاں ہی ہیں (مگر اس کا دِل بڑا ہے) اس نے ہماری اچھی مہمان نوازی کی ہے۔ پِھر آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: اِنَّما ہٰذِہِ الْاَخْلَاق ُ بِیَدِ اللہ یہ اچھے اخلاق ہیں، جو اللہ پاک کے قبضے میں ہیں، اللہ پاک جسے چاہتا ہے اچھے اخلاق سے نواز دیتا ہے۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے پر ذرا غور فرمائیے! اس ایک واقعے میں کئی ایک کی عکّاسی ہو گئی ہے *کتنے ایسے لوگ ہیں کہ اللہ پاک نے انہیں بہت نوازا ہے، بہت مال عطا فرمایا ہے لیکن ان کے دِل بہت چھوٹے ہیں *مہمان آ جائے تو اُن کے دِل مرجھا جاتے ہیں *چہرے پر ہوائیاں اُڑ جاتی ہیں *دوسروں کو کھلانے پِلانے میں بہت کنجوسی سے کام لیتے ہیں *دوسری طرف کتنے ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پاس مال ہے یا نہیں ہے، جن کو اللہ پاک نے امیر کیا ہے یا غریب رکھا ہے لیکن انہیں دِل بہت بڑے عطا فرمائے ہیں۔ *کتنے ایسے لوگ ہوتے ہیں؛ ان کے ہاں ایک مرتبہ چلے جائیں تو ان کی مہمان نوازی کا انداز، ان کا وہ پُر جوش استقبال، ان کا خوشی سے ملنے کا انداز ساری زندگی یاد رہتا ہے۔ یہ اللہ پاک کی عطا ہے، رَبِّ کریم جسے چاہتا ہے بڑا دِل اور اچھے اخلاق عطا فرماتا ہے۔

اب ہم نے اس بارے میں غور کرنا ہے کہ میرا شُمار کن لوگوں میں ہوتا ہے؟ *کیا میں اُن لوگوں میں ہوں جسے رَبِّ کریم نے اچھے اخلاق کے لئے منتخب فرمایا ہے؟ *کیا میرے اندر مہمان نوازی کا وَصْف ہے؟ *کیا میں اپنے گھر آنے والے مہمان کا پُر جوش استقبال کرتا ہوں یا نہیں کرتا...؟اگر اپنے آپ کو ایک اچھا مہمان نواز دیکھتے ہیں تو اس پر خوش ہونا چاہئے اور اللہ پاک کا شکر بھی ادا کرنا چاہئے، اگر خدانخواستہ ایسا نہیں ہے، آپ خود کو مہمان نواز نہیں پاتے ہیں تو یہ فِکْر مندی کی بات ہے کیونکہ اس آدمی میں کوئی بھلائی نہیں ہے، جومہمان نواز نہیں ہے۔ اللہ پاک ہمیں اِخْلاص کے ساتھ بہترین انداز میں مہمان نوازی کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  

انوکھی مہمانی، نرالا اجر

بہت مشہور واقعہ ہے؛ بارگاہِ رسالت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   میں ایک بار ایک بھوکاشخص حاضِر ہوا ،  پیارے آقا  صَلَّی



[1]... مكارم الاخلاق للخرائطی، باب ما جاء فی اکرام الضیف...الخ، جلد:2، صفحہ:158، حدیث:332۔