Book Name:Mehman Nawazi Ke Adaab

بھی تَوَکُّل اور یقین کی دولت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔

مہمان نوازی کے آداب

پیارے اسلامی بھائیو!  الحمد للہ ! آج عِیْد کا دِن ہے، عموماً عِید کے دِن اور اس کے بعد بھی چند دِن تک مہمانوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے، کبھی ہم کسی کے ہاں مہمان بنتے ہیں، کبھی کوئی مہمان بن کر ہمارے ہاں تشریف لا رہا ہوتا ہے، یعنی یہ عِیْد کے اَیَّام مہمانوں کی آمد و رفت (آنے جانے) کے دِن ہیں، اس لئے آئیے! مہمان نوازی کے کچھ فضائل اور آداب سُن لیتے ہیں:

مہمان نوازی ایمان کا تقاضا ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  دِینِ اسلام میں مہمان نوازی کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ یہاں تک کہ اس نیک عَمَل کو ایمان کے بنیادی تقاضوں میں شامِل کیا گیا ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِر فَلْیُکْرِمْ ضَیْفًا یعنی جو اللہ پاک پر اور قیامت کے دِن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہئے کہ مہمان کی عزّت کیا کرے۔([1])  

سُبْحٰنَ اللہ! دیکھئے! کیسی پیاری بات ہے، رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے مہمان نوازی کو ایمان کے ساتھ جوڑ کر ذِکْر فرمایا، گویا یہ بتا دیا کہ مہمان کی عزّت کرنا، مہمان کی اچھے انداز میں خاطِر دَاری کرنا ایمان کا بنیادی تقاضا ہے، جو مسلمان ہے، جو بندہ اللہ پاک پر ایمان رکھتا ہے، قیامت کے دِن پر ایمان رکھتا ہے، اس کے اَخْلاق میں یہ بنیادی بات شامِل ہونا ضروری ہے کہ وہ مہمان کی عزّت کیا کرے۔

تین بستر بنانے کی ترغیب

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں مہمان نوازی کا سبق کس حد تک دِیا گیا ہے، اس کا اندازہ اس حدیثِ پاک سے لگائیے! پیارے آقا، رسولِ خُدا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: (آدمی کو 3بستر بنانے چاہئے!)  (1):ایک اپنے لئے (2):ایک اپنی زوجہ  کیلئے (3):اور تیسرامہمان کیلئے ۔([2])   

دیکھئے! اس روایت میں ہمیں یہ سبق دِیا جا رہا ہے کہ ایک مسلمان کو مہمان کی آمد اور اس کی خاطِر داری کیلئے ، اس کے آرام کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، یہاں تک کہ جب گھر کیلئے بستر تیار کرواؤ! تو صِرْف اپنے گھر کے افراد کی گنتی کے



[1]...بخاری، کتاب الادب، باب من کان یؤمن باللہ...الخ، صفحہ:1500، حدیث:6018۔

[2]...مکارم الاخلاق للخرائطی، باب ما یستحب من اتخاذ...الخ، جلد:2، صفحہ:199، حدیث:372۔