Book Name:Mehman Nawazi Ke Adaab

نفیس اس کی میزبانی کی جائے۔ دیکھئے! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے نبی ہیں، آپ کے ہزاروں چاہنے والے بھی تھے، اس کے باوُجُود آپ نے خُود بچھڑے کو ذَبح فرمایا اور خود بنفسِ نفیس مہمانوں کی خاطِر داری میں مَصْرُوف ہوئے۔

بازار سے کچھ سودا سلف منگوانا ہے، وہ تو ظاہِر ہے گھر کے بچوں سے، بیٹے وغیرہ سے منگوایا جا سکتا ہے لیکن کوشش کرنی چاہئے کہ خود بھی فیزیکلی میزبانی میں کچھ اپنا حِصَّہ لازمی شامِل کیا جائے۔ کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے گھر دارُ الافتاء اہلسنت کے مفتیانِ کرام کی دعوت فرمائی۔ اب امیر اہلسنت کی عمر مبارک کافِی ہو چکی ہے، ظاہِر ہے عمر کے لحاظ سے کچھ طبیعت کے مسائِل بھی ہوتے ہیں، پِھر آپ پِیر بھی ہیں، جو مہمان اس وقت حاضِر تھے، ان میں کئی تو آپ کے مُرِید بھی تھے، اس کے باوُجُود امیرِ اہلسنت کی عاجزی،آپ کی عُلَمائے کرام کے ساتھ محبّت صد مرحبا...!! آپ نے مفتیانِ کرام کو دسترخوان پر بٹھایا اور کھانے کے تھال وغیرہ خُود اپنے ہاتھوں سے دسترخوان پر رکھے اور مفتیانِ کرام کی خوب اچھے انداز سے مہمان نوازی فرمائی۔

یُوں ہمیں بھی چاہئے کہ جب مہمان تشریف لائیں تو خُود آگے بڑھ کر، جتنی بن پڑے خود سے بھاگ دوڑ کر  کے ان کی میزبانی کا انتظام کریں اور ہو سکے تو دسترخوان بھی خود لگا لیں، دسترخوان پر کھانا بھی خُود ہی رکھیں۔ یُوں مہمان کی عزّت کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ثواب ملے گا۔

مہمان نوازی کے کچھ مزید آداب

حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے مہمان نوازی کے کچھ مزید آداب بھی لکھے ہیں۔ سنیئے! لکھتے ہیں: *جب مہمان آئے تو نہایت خندہ پیشانی سے (یعنی مسکرا کر، پُرجوش انداز میں) استقبال کیجئے! *اسے عزّت کی جگہ بٹھائیے! *مہمان کا آنابھی حق کی جانِب سے سمجھے اور جانا بھی حق کی جانِب سے سمجھے اور مہمان کو بندۂ حق خیال کرے (یہ بہت کمال کا ادب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب مہمان آئے تو بندہ یہ سمجھے کہ یہ اللہ پاک کی مرضِی سے آیا ہے، جب واپس جائے تو یہی خیال کرے کہ اللہ پاک کی مرضِی ہی سے گیا ہے اور مہمان کو اللہ پاک کا بندہ سمجھ کراس کی مہمان نوازی کرے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مہمان نوازی کا لطف دوبالا ہو جائے گا)   *اگر مہمان تنہائی چاہے تو اس کے لئے تنہائی کا انتظام کر دے  *اگر مہمان کو جلوت کی ضروت ہو (یعنی مہمان کا دِل چاہے کہ کوئی اس کے پاس بیٹھے، اس سے باتیں کرے تو) میزبان اس کے