Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

اور اسی جگہ لے گیا، جس کااستاد نے ذِکْر کیا تھا، اس کے بعد سب کچھ ویسا ہی ہوا، جیسا استاد نے بتایا تھا، صبح کووہاں کچھ لوگ آئے، ان کے پاس بھی ایک تابُوت تھا، انہوں نے وہ تابُوت استاد کے تابُوت کے ساتھ رکھ دیا، اُن میں سے ایک شخص آگے بڑھا اور میرے استاد کے تابُوت کو اُٹھا کر جانے لگا تو میں نے اسے پکڑ  کر پوچھا: تم کون ہو؟ اور یہ معاملہ کیا ہے؟ وہ بولا: میں ایک غیر مسلم ہوں، یہ جو تابُوت ہے، اس میں ہمارا ایک مذہبی رہنما ہے، میں نے 40 سال اس کی خِدْمت کی، اس نے اپنی موت سے 3 دِن پہلے مجھے بُلا کر اس بات کی وصیت کی تھی اور کہا تھا کہ میں اس کا تابُوت اس جگہ لاؤں اور دوسرا تابُوت لے جا کر اپنی مذہبی رسومات کے مطابق اسے دفن کر دُوں۔ چنانچہ جب 3 دِن گزر گئے تو میرے استاد کا چہرہ خوشی سے کھل اُٹھا، انہوں نے کلمۂ شہادت پڑھا اور مسلمان ہو کر انتقال کر گئے۔

اس کے بعد قَضِیْبُ البَان (یعنی اس واقعہ کو بیان کرنے والے نیک بزرگ ) فرماتے ہیں: اب میں نے اس تابُوت کو اُٹھایا، اسے کھولا تو اس میں ایک بزرگ کی میّت تھی، ان کے چہرے پر اَنْوار کی بارش ہو رہی تھی،میں نے انہیں تابُوت سے نکالا، اسلامی طریقے پر غسل دیا، کفن پہنایا اور نمازِ جنازہ ادا کر کے دَفن کر دیا۔  فرماتے ہیں: وہ دن تھا اور آج کا دِن ہے، میں جب بھی باہر نکلتا ہوں تو میرے چہرے پربرے خاتمے کے خوف سے غم کے بادل برسنے لگتے ہیں۔ اسی لئے میں لوگوں سے دُور اور اپنا ایمان بچانے کی فِکْرمیں لگا رہتا ہوں۔([1]) 

شیطان عزیزوں کے روپ میں ایمان چھیننے آئے گا

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کتنی عبرتناک بات ہے،کیسا سبق آموز واقعہ ہے،


 

 



[1]... الروض الفائق، المجلس الثانی فی قولہ تعالیٰ...الخ، صفحہ:18۔