Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

کاش! وہ خوش نصیب میں ہی ہوتا...!!

پیارے اسلامی بھائیو! دوسروں کا انجام کیا ہو گا؟ میرے ساتھ بیٹھے شخص کے بارے میں اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کیا ہے؟ اس بارے میں فِکْر کرنے کی مجھے ضرورت نہیں ہے، مجھے تو یہ سوچنا ہے کہ میرا انجام کیا ہو گا؟ میرے بارے میں اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کیا ہے؟ ہمارے بزرگانِ دِین ایسے ہی تھے، وہ اپنے انجام کے بارے میں فِکْر مند رہا کرتے تھے۔ مشہور ولیُّ اللہ حضرت امام حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بارے میں آتا ہے، آپ نے ایک مرتبہ ایک حدیث شریف بیان کی، جس میں سب سے آخری جنّتی کا ذِکْر تھا، مضمون کچھ اس طرح تھا کہ جب سب جنّتی جنّت میں اور سب جہنمی جہنم میں پہنچ جائیں گے تو سب سے آخر میں ایک شخص کو جہنّم سے نکال کر جنّت میں داخِل کر دیا جائے گا۔

امام حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ روایت بیان کی تو تڑپ کر فرمایا: کاش! وہ آخری جنّتی میں ہی ہو جاؤں...!! لوگوں نے پوچھا: عالیجاہ! آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟ فرمایا: کیونکہ اس جہنمی کا جہنّم سے آزاد ہونا اور جنّت میں پہنچنا یقینی ہے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  یہ اللہ پاک کے نیک بندے ہیں، ذرا اندازہ لگائیے کہ یہ کس طرح اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے تھے، کاش! ہمیں بھی خفیہ تدبیر کا خوف نصیب  ہو جائے، کاش! اپنے انجام کی فِکْر ہمیں میسر آجائے۔

گناہوں سے توبہ کی توفیق دے دے                               ہمیں نیک بندہ بنا یاالٰہی!

رہے خوف ہر دم بُرے خاتمے کا                                               ہو ایمان  پر  خاتمہ  یاالٰہی!([2])


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب المواعظ، صفحہ:353۔

[2]...وسائلِ فردوس، صفحہ:15۔