Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Quran Se Mohabbat

سب سے پہلے قرآن

ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت نئے گھر میں شفٹ ہوئے، یہ بھی بڑا اَہَم موقع تھا، آپ کا نئے گھر میں شفٹ ہونے کا انداز، اس موقع پر دُعائیں پڑھنا، شرعِی احتیاطیں کرنا وغیرہ سب کچھ بہت اَہَم تھا، ایک بہت اَہَم بات جو اس موقع پر دیکھنے میں آئی، وہ یہ کہ آپ نے باقاعِدہ اہتمام کے ساتھ نئے گھر میں سب سے پہلے جس بابرکت چیز کو پہنچایا، وہ نہ تو فرنیچر تھا، نہ گھر کا دوسرا ساز و سامان تھا بلکہ آپ نے سب سے پہلے اپنے نئے گھر میں اللہ پاک کے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم کو پہنچانے کی سعادت حاصِل کی۔

سُبْحٰنَ اللہ! نیک لوگوں کے نِرالے انداز ہوتے ہیں، اسے کوئی چھوٹی بات نہ سمجھئے! اس اچھے عَمَل سے امیرِ اہلسنّت کی سوچ، آپ کا مائنڈ، آپ کا نظریہ اور شوق نظر آتا ہے، ایک چھوٹے سے چھوٹے کام سے لے کر بڑے سے بڑے فیصلے تک ایک مسلمان کی زندگی کا یہی حُسْن ہوتا ہے کہ وہ قرآنِ کریم کو سب سے آگے رکھے، اس پاکیزہ کتاب کلامِ کریم کو اپنا پیشوا اور امام بنائے رکھےاور یہی حُسْن امیرِ اہلسنّت کی زندگی میں بھی نظر آتا ہے کہ گھر کی شفٹنگ کا معاملہ ہو یا زندگی کاکوئی بھی فیصلہ کرنا ہو، آپ قرآن اور قرآنی تعلیمات کو اپنا پیشوا بناتے ہیں۔

(1):امیرِ اہلسنّت اور شوقِ تلاوت

شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت کی جوانی کا زمانہ تھا، اب یہاں یہ خیال رہے کہ اس وقت دعوتِ اسلامی نہیں بنی تھی، اب جو نوجوانوں میں ہمیں دِینی جذبہ نظر آتا ہے، اس میں ایک بڑا کردار دعوتِ اسلامی کا ہے، امیرِ اہلسنّت کی جوانی کا جو زمانہ تھا، اس وقت نوجوانوں