Book Name:Ahl e Jannat Aur Ahl e Jahannum Ka Mukalma

لیلۃُ القدر کے فضائل

تفسیر ِعزیزی میں ہے: ایک بار ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے سابقہ اُمَّتوں اور ان کی لمبی لمبی عمروں کے متعلق غور فرمایا اور اپنی اُمَّت کی تھوڑی عمروں کو ملاحظہ فرمایا تو غمخوارِ اُمَّت، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مُبارَک دِل شفقت سے بھر آیا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم یہ سوچ کر غمگین ہو گئے کہ میرے اُمّتی اگر ساری زِندگی خوب خوب نیکیاں کریں پھر بھی سابقہ اُمّتوں کی برابری نہیں کر سکتے۔

اِدھر محبوبِ رَبِّ اکبر، شاہِ خشک وتَر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مُبارَک دِل رنجیدہ ہوا، اُدھر اللہ پاک کی رَحْمت جوش پرآئی اور اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تسلی کے لئے آپ کو لَیْلَۃُ الْقَدْر کا تحفہ عطا فرمایا۔ چنانچہ ارشاد ہوا: ([1])

اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ(۲) لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳) تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۚ-مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ(۴) سَلٰمٌ ﱡ هِیَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۠(۵) (پارہ:30، القدر:1تا5) ترجمہ کنزُ العِرفان:بیشک ہم نے اس قرآن کو شبِ قدر میں نازل کیا اور تجھے کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس رات میں فرشتے اور جبریل اپنے ربّ کے حکم سے ہر کام کے لیے اترتے ہیں یہ رات صبح طلوع ہونے تک سلامتی ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے آقا ومولیٰ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو اُمّتیوں کی فِکْر ہوئی تو اللہ پاک نے آپ کی دل جُوئی کے لئے


 

 



[1]...تفسیر عزیزی (مترجم)، پارہ:30، سورۂ قدر، صفحہ:494 خلاصۃً۔