Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein

رہوں *آج میں نوافِل کی کثرت کروں گا لیکن *کبھی کوئی دوست مِل جاتا ہے، اس کے ساتھ خوش گپیاں کرتے وقت گزر جاتا ہے*کبھی بال بچوں کی محبّت رُکاوٹ بن جاتی ہے اور بندہ عِبَادت سے محروم رہ جاتا ہے۔

ایک اچھی نصیحت

ایک نیک بزرگ تھے، ان کے پاس لوگ آ کر بیٹھا کرتے، اچھی اچھی باتیں سیکھا کرتے تھے، اُن کی عادت تھی کہ جب لوگ اُٹھ کر جانے لگتے تو فرماتے: جب یہاں سے باہَر نکل جاؤ تو الگ الگ ہو جانا، اگر ایک ساتھ جاؤ گے تو آپس میں باتیں ہی کرتے رہو گے۔ اکیلے اکیلے جاتے ہوئے ہو سکتا ہے کہ تِلاوت کی طرف تمہاری تَوَجُّہ ہو جائے اور تم راہ چلتے ہوئے تِلاوت کی سَعَادت پا لو! ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ دوستوں کے پاس بیٹھنا، خوش گپیوں میں مَصْرُوف رہنا بھی ہمیں عِبَادت سے روک دیتا ہے،اس لئے بہتر ہے کہ ہم تنہائی اختیارکریں۔ یہ انسان کی فطرت ہے کہ ہم سے بالکل فارِغ نہیں رہا جاتا، بالکل فارِغ ہوں، کچھ بھی نہ کر رہے ہوں تو اُکتاہٹ اور بوریت ہونے لگتی ہے، اس لئے ہمیں کچھ نہ کچھ مَصْرُوفیت لازمی چاہئے ہوتی ہے، ہمارے ہاں لوگ مَصْرُوفیت کیا اپناتے ہیں؟ *موبائِل فون لےکر بیٹھ جاتے ہیں، پِھر تو چاہے ساری رات گزر جائے وقت کی خبر ہی نہیں ہوتی *اسی طرح دوستوں کے پاس بیٹھتے ہیں تو خوش گپیاں شروع ہو جاتی ہیں، کئی کئی گھنٹے گزر جاتے ہیں۔

اس رُکاوٹ سے بچئے! کوشش کیجئے کہ رَمضانُ المبارَک میں زیادہ سے زیادہ وقت


 

 



[1]...قیمۃ الزمن عند العلماء، نماذج رائعۃ من المحافظہ...الخ، صفحہ:104۔