Book Name:Quran Ki Taseer
امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ایک شخص نے اپنی آنکھ کی بیماری کی شِکایت (Complaint) کی تو آپ نے اُسے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمکے ساتھ سورۂ قٓ کی آیت نمبر:22
لَقَدْ كُنْتَ فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَآءَكَ فَبَصَرُكَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌ(۲۲)
اور حٰمٓ اَلسَّجْدَۃ کی آیت :44
لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّ شِفَآءٌؕ-
لکھ کر عطا فرمائی جس کی برکت سے اُس کی یہ بیماری دور ہو گئی۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ تعویذ پہننا، ان سے فائدہ اُٹھانا بالکل جائِز ہے۔ بعض روایات ہیں جن میں تَمَائِم باندھنے سے منع کیا گیا ہے۔ بعضوں کو یہ روایات پڑھ کر مغالطہ لگتا ہے۔ اصل میں تمائِم اور چیز ہیں، تعویذ اور چیز ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں غیر مسلم اپنے جھوٹے خُداؤں کے نام اور شرکیہ الفاظ وغیرہ لکھ کر گلے میں ڈالتے اور مختلف طریقوں سے استعمال کیا کرتے تھے۔ انہیں تمائِم کہا جاتا تھا۔ جبکہ تعویذ وہ ہوتا ہے جس میں قرآنی آیات، اللہ پاک کے پاکیزہ نام اور ان کے اَعْداد اور دُعائیں وغیرہ لکھی جاتی ہیں۔([2]) لہٰذا تمائِم باندھنا یا کسی طرح استعمال کرنا ہر گز درست نہیں ہے جبکہ تعویذات کا استعمال نہ صِرْف جائِز ہے بلکہ مستحب (یعنی پسندیدہ) اور بابرکت بھی ہے۔([3])