Book Name:Aarzi Thikana

دِل پر نقش کر لینا چاہئے، اپنے ہر کام، ہر مُعَاملے کی بنیاد فَنَا پر رکھیں، بَقَا پر نہ رکھیں۔

اسلام کا حُسن اور اِلحاد کی بُرائی

ایک پتے کی بات عرض کروں؛ یہ جو مغربی تہذیب(Western Civilization) ہے،جس میں الحاد(Atheism)، سیکولر ازم(Secularism)، ڈِی اِزَم(Deism) وغیرہ شامِل ہیں، ان کے ہاں اندر سے نظام بالکل درہم برہم ہے۔ ان کے پاس کوئی ضابطۂ اخلاق نہیں ہے، یہ لوگ خُداکو تو مانتے ہی نہیں ہیں، ان کا نعرہ ہے: Ther is no God کوئی خُدانہیں ہے۔ (اَسْتَغْفِرُ اللہ!) انہوں نے اَخْلاق و کردار اور معاشرتی اُصُولوں(Social Principles) کی بنیاد بَقَا پر رکھی ہے۔ ان کا پُورا معاشرہ بَقَائے باہَمی کے اُصُول پر چلتا ہے۔ یعنی جیو اور جینے دَو! ( Live and Let Live) مطلب یہ کہ یہ کہتے ہیں: *ہم کسی کو تکلیف نہیں دیں گے، تاکہ کوئی ہمیں تکلیف نہ دے *ہم کسی کا مال نہیں لُوٹیں گے، تاکہ کوئی ہمارا مال نہ لُوٹے *ہم کسی کے ساتھ بُرائی نہیں کریں گے تاکہ کوئی ہمارے ساتھ بُرائی نہ کرے۔

اب اس نظام(System) کی خرابی جانتے ہیں کیا ہے؟ ہر وہ شخص جو پیسے والا ہے، زیادہ طاقت(Power) والا ہے، بڑے عہدے والا ہے، وہ دوسروں پر ظُلْم بھی ڈھاتا ہے، دوسروں کو نیچا بھی دکھاتا ہے، دوسروں کی حق تلفیاں بھی کرتا ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ وہ جانتا ہے میں پیسے والا ہوں، طاقت ، قانُون(Law) سب کچھ میرے گھر کی کنیز ہے، کوئی میرا بال بھی بِیکا نہیں کر سکتا، لہٰذا وہ کھل کر ظُلم کرتا ہے، یوں معاشرہ ایک عجیب بےاِعْتِدَالِی(Imbalance) کا شکار ہو جاتا ہے۔ اور یہ صِرْف کتابی باتیں نہیں ہیں، مغربی تہذیب میں ایسا سب کچھ ہو