Book Name:Aarzi Thikana

جائے گا، پِھر قِیامَت کے دِن جو جہنمی ہیں، وہ جہنّم میں چلے جائیں گے اور آپ اور آپ کی جنّتی اَوْلاد کو دوبارہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنّت میں داخل کر دیا جائے گا!([1])

عجیب سُوال، خوبصُورت جواب

حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما صحابی رسول ہیں، عِلْمِ تفسیر کے بہت ماہِر(Expert) تھے، آپ کو سُلْطَانُ الْمُفَسِّرِیْن کہا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ رُوم کے بادشاہ نے آپ کی طرف خط لکھا اور عجیب سا سُوال پوچھا، اس نے لکھا: جس شخص کے ہاں مہمان(Guest) آئے، کیا اُسے یہ مُنَاسب ہے کہ وہ مہمان کو گھر سے نکال دے؟ (اس کا اِشارہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی طرف تھا کہ آپ جنّت میں تھے، پِھر اللہ پاک نے انہیں زمین پر آجانے کا حکم دیا)۔

جیسے سُوال انوکھا تھا، حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما نے جواب بھی بہت نِرالا(Unique) دیا، آپ نے اسے جواب میں لکھا: مہمان کو گھر سے نکالنا تو مُنَاسب نہیں ہے، البتہ! جب مہمان گھر آتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے: سَفَر کا لباس اُتار کر فریش(Fresh) ہو جائیے! (یعنی مُنہ ہاتھ دھو لیجئے! گرد وغیرہ جھاڑ لیجئے! بیتُ الخلاء کی حاجت ہو تو پُوری کر لیجئے!)، پِھر اطمینان کے ساتھ دسترخوان(Dinning Mat) پر بیٹھئے گا ۔

اللہ پاک کا حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو جنّت سے زمین پر اُتارنا بھی اسی حیثیت سے تھا (یعنی فرمایا گیا: اے آدم عَلَیْہِ السَّلام ! زمین پر جائیے! آپ کی پُشْت مبارک میں جو اَوْلاد ہے، ان میں جو نالائق ہیں، انہیں وہاں چھوڑئیے! بوجھ اُتار کر آپ اور آپ کی جنّت کے لائق اَوْلاد واپس تشریف لائیے! تب اطمینان کے ساتھ جنّت میں رہیے گا)۔ ([2])


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:36، جلد:1، صفحہ:307 خلاصۃً۔

[2]...نوادر القلیوبی، الحکایۃ الثالثۃ والسبعون، صفحہ:55۔