Book Name:Aarzi Thikana

یعنی اے آدم عَلَیْہِ السَّلام ! آپ اور آپ کی پشت میں آپ کی جو اَوْلاد ہے، تم سب جنّت سے زمین پر اُتر جاؤ! ([1])

بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۚ- (پارہ:1، البقرۃ:36)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تم ایک دوسرے کے دشمن بنو گے۔

یعنی اے آدم عَلَیْہِ السَّلام ! آپ کی اَوْلاد ایک دوسرے کی دُشمن رہے گی۔ غیر مُسلِم مسلمانوں سے ہمیشہ دُشمنی کرتے رہیں گے، باطِل اور غلط رستے کے مُسَافِر ہمیشہ حق پرستوں کے ساتھ دُشمنی کرتے رہیں گے۔([2])

ایک عوامی غلط فہمی کا اِزالہ

پیارے اسلامی بھائیو!یہاں سے ایک عوامی غلط فہمی کا اِزالہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں بعض بےباک لوگ یہ کہتے سُنائی دیتے ہیں کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام نے ہم کو جنّت سے نکالا، جنّتی پھل انہوں نے کھایا اور بھگت ہم رہے ہیں۔

یہ انتہائی گھٹیا(Cheap) بات ہے، ہمیں حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام جنّت سے زمین پر نہیں لائے بلکہ یہ ہم لوگ ہیں جو اُن کے زمین پر آنے کا سبب(Reason) بنے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلام تو پہلے بھی جنّتی تھے، اب بھی جنّتی ہیں، اَصْل میں آپ کی اَوْلاد میں 2قسم کے لوگ تھے، ایک دِیندار دوسرے بےدِین، ایک جنّتی،دوسرے جہنمی اور ان کی آپس میں ہمیشہ کی دُشمنی تھی، لہٰذا اللہ پاک نے آپ عَلَیْہِ السَّلام کو جنّت سے زمین پر بھیجا کہ اے آدم عَلَیْہِ السَّلام ! زمین پر جائیے! آپ کی اَوْلاد زمین پر رہے گی، اُن میں فرق(Difference) کر دیا


 

 



[1]...حاشیہ صاوی علی الجلالین، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:36، جز:1، جلد:1، صفحہ:63-64 خلاصۃً۔

[2]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:36، جلد:1، صفحہ:303 خلاصۃً۔