Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam

اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ:27، سورۂ رحمٰن کی آیت:46 سننے کی سعادت حاصِل کی۔ مفسرینِ کرام فرماتے ہیں: یہ آیتِ کریمہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان میں نازل ہوئی،([1]) چنانچہ روایت ہے: ایک دِن حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ بیٹھے آخرت کے مُعَاملات میں غور و فِکْر کر رہے تھے، خیالوں ہی خیالوں میں قیامت کا منظر آپ کے سامنے آ رہا تھا کہ کیسے آسمانوں کو لپیٹ لیا جائے گا، کس طرح پہاڑ رُوئی کے گالوں کی طرح ہوا میں اُڑیں گے،  ستارے جھڑ جائیں گے، ایسے ہولناک انداز سے قیامت قائِم ہو گی، پِھر محشر کا میدان، میزانِ عمل اور پِھر جنّت و دوزخ کا معاملہ...!! قیامت کے ایسے ہولناک مناظِر سے متعلق غور کر کے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہو گیا اور آپ نے تڑپ کر کہا: کاش! میں سبز گھاس ہوتا، مجھے کوئی جانور کھا جاتا...!! کاش! مجھے پیدا نہ کیا جاتا...!!

حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ اس طرح غور و فِکْر کر رہے تھے تو اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی،([2])  اللہ پاک نے فرمایا:

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) (پارہ:27، الرحمٰن:46)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔

اس سے معلوم ہوا؛ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ جنّتی ہیں اور آپ کو 2 جنّتوں کی


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:27، الرحمٰن، زیر آیت:46، جلد:9، جز: 17، صفحہ:112 بتغیر قلیل۔

[2]...کتاب العظمہ، باب نوع من التفکر...الخ، ما ذکر من الفضل فی المتفکر، صفحہ:35، رقم:52۔