Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam

3رُکن ہیں : (1):گُنَاہ پر اس لئے شرمندہ ہونا کہ وہ اللہ پاک کی نافرمانی ہے مثلاً کسی نے سُودی کاروبار کیا، اب سُودی لین دین پر شرمندگی کی بہت سِی وُجُوہات ہو سکتی ہیں؛ *کسی کو سُودی لین دین میں نقصان پہنچ گیا، اس لئے شرمندہ ہو رہا ہے *سُودی لین دین کی وجہ سے گھر والے یا دوست اَحْبَاب ناراض ہیں، اس لئے شرمندگی ہو رہی ہے، ایسی شرمندگی تَوبہ کے لئے کافِی نہیں بلکہ تَوبَہ کے لئے ضروری ہے کہ سُود کو اللہ پاک کی نافرمانی سمجھ کر، اللہ پاک کے عذاب سے ڈرتے ہوئے شرمندہ ہو۔ (2):دوسرا رُکن یہ ہے کہ بندہ اُس گُنَاہ کو فوراً چھوڑ دے، ایسا نہ ہو کہ گُنَاہ بھی کر رہا ہے اور تَوبہ بھی کئے جا رہا ہے، یہ تَوبہ نہیں بلکہ مَعَاذَ اللہ! مذاق ہے۔ (3):سچی تَوبہ کا تیسرا رُکن یہ کہ آئندہ وہ گُنَاہ نہ کرنے کا پکّا اِرادہ کر لے۔ یہ تینوں رُکن پُورے ہوں گے تو اسے سچّی تَوبہ کہا جائے گا۔([1])

میں کر کے توبہ پلٹ کر گُناہ کرتا ہوں

حقیقی   توبہ   کا   کر   دے   شرف   عطا   یارَبّ!([2])

(2):دُوسروں سے مُعَافِی مانگ لیجئے

دوسرا اَہَم ترین کام یہ ہے کہ شبِ براءَت آنے سے پہلے پہلے بندوں کے حقوق (Rights) معاف کروا لئے جائیں۔ یہ بھی تَوبہ ہی کا ایک حِصَّہ ہے۔ اگر کسی بندے کی حق تلفی کی ہو، جب تک اُس سے مُعَاف نہ کروا لیں، اس وقت تک وہ حق تلفی معاف نہیں ہوتی، اس لئے بہتر ہے کہ شبِ براءَت آنے سے پہلے پہلے اپنے ہر جاننے والے سے احتیاطاً مُعَافِی تَلافی کر لی جائے، تاکہ جانے اَنجانے میں کبھی کسی کی دِل آزاری ہوئی ہو،


 

 



[1]...تفسیر خزائن العرفان، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:37، صفحہ:16۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:78۔