Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam

منافق کی ایک علامت

ہمارا ایک بڑا مسئلہ ہے؛ گُنَاہ کر کر کے دِلوں پر میل چڑھ گئی ہے، اب ہمیں گُنَاہوں کی سنگینی محسوس نہیں ہوتی، یہ احساس ہی نہیں ہو پاتا کہ میں کس کی نافرمانی کر رہا ہوں۔ اور دِل کی یہ کیفیت بہت بڑے خطرے کی نشانی ہے۔ حدیث شریف میں ہے:اِنَّ الْمُؤْمِنَ یَرٰی ذُنُوْبَہٗ کَاَنَّہٗ قَاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ یَخَافُ اَنْ یَّقَعَ عَلَیْہِ وَاِنَّ الْفَاجِرَ یَرَی ذُنُوْبَہٗ کَذُبَابٍ مَرَّعَلٰی اَنْفِہٖ یعنی مومن اپنے گناہوں کو اس طرح دیکھتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ پہاڑ اس پر گِر نہ جائے جبکہ منافق اپنے گناہ کو ایسا دیکھتا ہے، گویا ایک مکھی ہے جو اس کی ناک پر سے گزر گئی۔([1])

بڑے اور چھوٹے گُنَاہ میں فرق

بندے سے جب گُنَاہ ہو اور وہ اسے معمولی نہ سمجھے، بہت بڑا گُنَاہ خیال کرے اور اللہ پاک سے ڈر جائے تو ایسا گُنَاہ رَبّ کے حُضُور چھوٹا ہے (یعنی اس کے اس خوف اور ڈر کے سبب وہ گُنَاہ بخش دیا جاتا ہے) اور اگر بندہ گُنَاہ کرے، پِھر اسے معمولی خیال کر لے تو وہ گُنَاہ بہت بڑا ہے کیونکہ اس پر نہ اسے شرمندگی ہو گی، نہ وہ اسے چھوڑے گا، نہ اس کی معافی کا سامان ہو سکے گا۔([2])

گُنَاہ کے بعد کی 4بُرائیاں

حضرت عوّام بن حَوْشَب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: گُنَاہ ہو جانے کے بعد کی 4بُرائیاں


 

 



[1]...بخاری، کتاب الدعوات، باب التوبۃ، صفحہ:1559، حدیث:6308۔

[2]...تنبیہ الغافلین، باب ما جاء فی الذنوب، صفحہ:209۔