Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

جائیں گے؟ کِسے مدد کے لئے پُکاریں گے؟

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 موت اچانک آ جائے گی

حضرت عبْدُاللہ بن عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:اے بھائی!کىا تم جانتے ہو کہ موت تمہارے سامنے ہے اچانک آ جائے گى، نہ جانے تمہارے پاس صبح آ جائے ىا شام، رات کو آ جائے ىا دن کو پھر ہولناک قبر اور منکر نکىر کا سامنا ہو گا اور  پھر قیامت کا وہ دن  جس مىں باطل پرستوں کو خسارہ ہو گا۔([1])

قبر جنّت کا باغ یا دوزخ کا گڑھا

حضرت ابو سعىد خُدرى رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے روایت ہے،پیارے آقا،مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا:لذتوں کو ختم کرنے والی موت کو کثرت سے یاد کرو کیونکہ قبر روزانہ پکار کر کہتی ہے:  میں اَجْنَبِیَّت کا گھر ہوں ، میں تنہائی کا گھر ہوں ، میں مٹی کا گھر ہوں اور میں کیڑے مکوڑوں کا گھر ہوں۔ جب مومن کو قبر میں دفنایا جاتا ہے تو قبر اسے کہتی ہے: خوش آمدید تُو مىرى پُشْت پر چلنے والوں مىں سے مجھے محبوب ترىن تھا اور اب تُو مىرے اندر آ گىا ہے اب تُو مىرا حُسْنِ سلوک دیکھ ، پھر قبر اس کے لئے حدِ نگاہ تک کشادہ ہو جاتى ہے اور اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور جب کوئى فاجِر (یعنی گنہگار) یا کافر شخص دفن کیا جاتا ہے تو قبر کہتی ہے : تجھے کوئی مرحبا نہیں ، تُو مىرى پشت پر چلنے والوں مىں مىرے نزدىک بدترىن شخص تھا اور اب تُو مىرے اندر آ گىا ہے لہٰذا اب اپنے ساتھ میرا برتاؤ دیکھ


 

 



[1]... شعب الایمان ،  باب فی حفظ اللسان ،جلد:4 ،صفحہ:214 ، رقم: 4834 ۔