Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi

جس کو شایاں ہے عرشِ خُدا پر جلوس                              ہے  وہ  سلطانِ  والا  ہمَارا  نبی([1])

ایک سوال اور اس کا جواب

پیارے اسلامی بھائیو! اس جگہ ایک سُوال ہے، اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام جب کوہِ طُور پر حاضِر ہوئے، اللہ پاک سے ہم کلامی کا شرف پایا، عرض کیا:

رَبِّ اَرِنِیْۤ   (پارہ:9،ا لاعراف:143)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اے میرے رب! مجھے اپنا جلوہ دکھا۔

اللہ پاک نے فرمایا:

لَنْ تَرٰىنِیْ   (پارہ:9،ا لاعراف:143)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا۔

پِھر کوہِ طُور پر ایک تجلّی ڈالی گئی، کوہِ طُور ریزہ ریزہ ہو گیا اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام اس تجلّی کی تاب نہ لاتے ہوئے، بےہوش ہو گئے۔

یہ صِرْف ایک تجلّی تھی، جسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام پُورے طَور پر دیکھ نہ پائے تھے، اس ایک تجلّی کو دیکھنے کا اتنا اَثَر ہوا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلام چہرہ مُبارَک پر نقاب ڈال کر رکھتے تھے، آپ کے چہرے مُبارَک پر اس تجلّی کا فیضان اتنا تھا کہ اگر کوئی آپ کو بغیر نقاب کے دیکھ لیتا تو ان تجلّیات کو برداشت  نہیں کر پاتا تھا۔ یہاں تک کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا دُنیا سے جانے کا وقت آیا تو آپ کی زوجہ محترمہ نے عرض کیا: میں 40 سال سے آپ کے ساتھ ہوں، برائے مہربانی آج تو اپنے دِیدار سے نواز دیجئے! آپ عَلَیْہِ  السَّلام  نے زوجہ محترمہ کی یہ بےتاب آرزوسُن کر رُخِ اَنْور سے نقاب اُٹھا دیا، زوجہ محترمہ نے جب اُس تجلّی کا


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:138۔