Book Name:Shaitan Aur Sajda e Adam
اندر فرشتوں والی صِفَات پیدا کر لی تھیں، اس لئے یہ بھی فرشتوں کے ساتھ ہی رہتا تھا اور یہ حکم فرشتوں کے ساتھ ساتھ شیطان کو بھی دیا گیا تھا۔([1])
یہاں ایک اور بات ذِہن نشین رکھئے کہ سجدہ 2 طرح کا ہوتا ہے:(1):ایک ہے سجدۂ عِبَادت یعنی کسی کو عِبَادت کے لائق سمجھ کر بطورِ عبادت سجدہ کرنا؛ یہ تو ہمیشہ سے ہمیشہ تک صِرْف و صِرْف اللہ پاک ہی کے ساتھ خاص ہے( کسی نبی عَلَیْہِ السَّلام کی شریعت میں غیرُاللہ کے لئے سجدۂ عِبَادت جائِز نہیں تھا بلکہ یہ ہر دَور میں ہی شرک تھا اور اب بھی ہے) (2):دوسرا ہے سجدۂ تعظیمی یعنی کسی کو مخلوق اور اللہ پاک کا بندہ سمجھ کر صِرْف تعظیم کے لئے سجدہ کرنا، (یہ پچھلی شریعتوں میں جائِز تھا) ہماری شریعت میں ناجائِز و حرام ہے۔([2]) فرشتوں کو جو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، یہ بھی سجدۂ تعظیمی ہی تھا یعنی یہ فرمایا گیا کہ اے فرشتو! چونکہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو خلیفہ بنایا گیا ہے اور یہ تم پر عِلْم میں فضیلت رکھتے ہیں، لہٰذا ان کی تعظیم کے لئے اور ان کی خِلافت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہیں سجدہ کرو!([3])
پیارے اسلامی بھائیو! اس مقام پر مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑا ایمان افروز نکتہ بیان کیا ہے، آپ فرماتے ہیں: اس جہان میں انسان کی ابتدا تھی یعنی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام پہلے انسان اور پہلے نبی ہیں، فرشتوں سے آپ کی تعظیم کروائی گئی، یونہی جب اگلے جہان میں پہنچیں گے یعنی قیامت قائِم ہو گی تو اس جہان کی