Book Name:Khaja Huzoor Ki Nirali Shanain

جب میں اپنے کسی بندے سے مَحبّت فرماتا ہوں تو ‌كُنْتُ ‌سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهٖ یعنی میں اس کے کان بن جاتا ہوں، جن سے وہ سُنتا ہے۔([1])

مطلب یہ کہ بظاہِر نظرآنے میں وَلِیُّ اللہ کے بھی کان 2 ہیں، گنہگار  کے اور عام بندے کے بھی کان 2 ہیں مگر ان میں فرق زمین آسمان جتنا ہے، گنہگار یا ہم سا عام مسلمان جب سُنتا ہے تو ان مٹی کے بنے ہوئے کانوں سے سُنتا ہے مگر وَلِیُّ اللہ جب سُنتا ہے تو ان مٹی کے کانوں سے نہیں بلکہ ان کانوں میں رکھے گئے نُورِ اِلٰہی کے ذریعے سے سُنتا ہے۔

غوثِ پاک کا اِعْلان سُن لیا

ہمارے آقا، ولیوں کے ولی، حضور غوثِ پاک شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو سب ولیوں کے سردار ہیں، آپ نے بغداد شریف میں منبر پر بیٹھ کر اِعْلان کیا: قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَةِ کُلِّ وَلِیِّ الله میرا یہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے۔

کتابوں میں لکھا ہے کہ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ اِعلان فرمایا، اس وقت حُضُور خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ خُراسان کی ایک پہاڑی پر عبادت کر رہے تھے، ہوائی سَفَر میں بغداد سے خراسان کا فاصلہ تقریباً 1421 کلومیٹر ہے۔ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اتنی دُور سے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اِعْلان سُن بھی لیا اور اس کا جواب دیتے ہوئے کہا: بَلْ قَدَمَاکَ عَلٰی رَاْسِیْ وَعَیْنِیْ بلکہ آپ کے قدم میرے سر اور آنکھوں پر ہیں۔([2])

اللہ! اللہ! یہ ہے ایک وَلِیُّ اللہ کی اور عام مسلمان بندے کی زندگی کا فرق...!! عام مسلمان کو چند میٹر دُور کی آواز بھی صاف سنائی نہیں دیتی اور وَلِیُّ اللہ، اللہ پاک کی عطا سے


 

 



[1]...بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، صفحہ:1597، حدیث:6502۔

[2]...غوث پاک کے حالات ، صفحہ:67۔