Book Name:Khaja Huzoor Ki Nirali Shanain

وَلِیُّ اللہ اور گنہگار کے پاؤں کا فرق

اللہ پاک نے حدیثِ قدسی میں مزید فرمایا: وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا (یعنی جب میں اپنے بندے سے محبّت کرتا ہوں تو) اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جن سے وہ چلتا ہے۔([1])

یعنی دِکھنے میں تمہیں عام بندے کے بھی 2پاؤں نظرآ رہے ہیں، وَلِیُّ اللہ کے بھی 2ہی پاؤں ہوتے ہیں مگر عام بندہ جب چلتا ہے تو ان مٹی کے پاؤں سے چلتا ہے، وَلِیُّ اللہ جب چلتا ہے تو اللہ پاک کے دئیے ہوئے خاص نُور کی طاقت سے چلتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم جیسا عام شخص چند کلومیٹر چل کر تھک جاتا ہے مگر وَلِیُّ اللہ چند قدموں میں ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طَے کر لیتا ہے مگر تھکتا نہیں ہے۔

ہر رات طوافِ کعبہ

حضور خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی یہ بھی بڑی کرامت ہے کہ آپ ہر روز رات کو اجمیر شریف سے مکہ مکرمہ جاتے، کعبہ شریف کا طواف کرتے اور صبح کو فجر کے وقت پِھر واپس اجمیر پہنچ جایا کرتے تھے۔ آپ کا کوئی مُرِید ہند سے حج یا عمرہ کے لئے حاضِر ہوتا تو  آپ کو وہاں دیکھا کرتا تھا۔ ([2])

اب دیکھئے! یہ کیسی کمال کی بات ہے، اجمیر شریف سے مکہ مکرمہ کا فاصلہ ساڑھے 4 ہزار کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے۔ حُضُور خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہ پاک کی دِی ہوئی


 

 



[1]...بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، صفحہ:1597، حدیث:6502۔

[2]...اقتباس الانوار، صفحہ:373۔