Book Name:Khaja Huzoor Ki Nirali Shanain

اب خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ غریب نوازی فرماتے ہوئے اپنی جگہ سے اُٹھے، پانی منگوایا اور بادشاہ کے منہ پر چھینٹے مارے، تھوڑی ہی دیر میں بادشاہ کو ہو ش آگیا، بَس اب کیا تھا، ہوش آتے ہی بادشاہ نہایت عاجزی کے ساتھ اپنی کوتاہی کی معافی مانگنے لگا، پھر اپنے تمام خادموں سمیت توبہ کر کے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی غُلامی میں داخِل ہو گیا۔([1])  

اپنے قدموں میں بُلا خواجہ پیا! خواجہ پیا!                       اور جلوہ بھی دکھا خواجہ پیا! خواجہ پیا!

ہو کرم بَر حالِ مَا خواجہ پیا! خواجہ پیا!                                             از پئے داتا پیا، خواجہ پیا! خواجہ پیا!

مصطَفٰے کی، انبیا کی، ہر صحابی اور ولی                                      کی مَحبَّت ہو عطا خواجہ پیا! خواجہ پیا!

دل سے دنیا کی مَحبَّت کی مصیبت دُور ہو                     دیدو عشقِ مصطَفٰے خواجہ پیا! خواجہ پیا!

اپنی منزل سے کبھی بھی وہ بھٹک سکتا نہیں                    جس کے تم ہو رہنما خواجہ پیا! خواجہ پیا!([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

وَلِیُّ اللہ اور عام بندے کے ہاتھوں کا فرق

اللہ پاک نے حدیثِ قدسی میں مزید فرمایا: وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا (یعنی جب میں اپنے بندے سے مَحبّت کرتا ہوں تو) اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں، جن سے وہ پکڑتا ہے۔([3])

اللہ! اللہ! یہ ایک عام بندے اور وَلِیُّ اللہ کی زندگی کا فرق ہے، گنہگار یا عام بندے کے بھی 2ہاتھ ہیں، وَلِیُّ اللہ کے بھی 2ہاتھ ہیں مگر دونوں میں فرق یہ ہے کہ عام بندہ  پکڑتا ہے ہاتھ کے پٹھوں کے ذریعے سے مگر وَلِیُّ اللہ جب پکڑتا ہے تو اس کے ہاتھ میں نُورِ خُدا کی


 

 



[1]...ہند کے راجہ، صفحہ:74۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:536-538ملتقطاً۔

[3]...بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، صفحہ:1597، حدیث:6502۔