Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

بےشک وہی سچا خُدا ہے، جس نے اپنی مخلوق کے لئے موت کا فیصلہ فرمایا، پھر آپ نے پارہ: 29، سورۂ مُلک کی یہ آیتِ کریمہ تلاوت فرمائی:

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پارہ:29، الملک:2)

ترجمہ کنزُ العِرفان: وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تا کہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔

 یہ پڑھنے کے بعد آپ نے ایک آخری سانس لی اور دُنیا سے رخصت ہو گئے۔([1])

زِندگی کم ہونے پر خوشیاں منانے والےعجیب لوگ

اے عاشقان ِ رسول! یقیناً یہ عبرت کا مقام ہے، یہ دِن اور رات قینچی کی طرح ہماری زندگی کو کاٹتے چلے جا رہے ہیں، ہر دِن اور ہر رات ہم موت سے قریب تَر ہوتے چلے جا رہے ہیں مگر افسوس! ہم نصیحت نہیں لیتے، عبرت نہیں پکڑتے، سُستی کرتے، گُنَاہوں پر اڑتے اور مزید غفلت میں پڑتے چلے جاتے ہیں۔ پِھر یہ کیسی عجیب بات ہے کہ سال ختم ہونے کو ہے،دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ ہماری زندگی کا ایک سال کم ہورہا ہے اور لوگ اس پر جشن مناتے، گُنَاہوں کا بازار گرم کرتے اورنہ جانے کیسی کیسی خُرافات میں پڑتے ہیں۔ علّامہ اِبْنِ رجب حنبلی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اے سال گزرنے پر خوشیاں منانے والو! تم اَصْل میں اپنی زِندگی گھٹنے پرخوش ہو رہے ہو۔([2])مزید فرماتے ہیں: اے وہ شخص! جس کا ایک کے بعد ایک سال گزرتا جا رہا ہے مگر وہ خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہوتا، اے وہ شخص! جس کا سال گزر گیا مگر ابھی تک گُنَاہوں کے سمندر میں ڈوبا ہوا


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا،کتاب کلام اللیالی و الایام،جلد:8،صفحہ:337 ۔

[2]... لطائف المعارف، صفحہ:405۔