Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

کل جہانوں کا رَبّ میرے دِل میں ہے تو خُود تلاش کر لو کہ میرا مقام کیا ہو گا؟

غرض کہ ہمارا دِل پاک ہو، صاف ہو، اللہ پاک کی محبّت سے سرشار ہو تو یہ ہماری سب سے بڑی طاقت اور سب سے اَہَم دولت ہے، یہی اِنسان کی اَصْل خُوبی  ہے جو اسے منصبِ خِلافت کا حق دار بناتی ہے۔

دِل ہی انسان کی اَصْل طاقت ہے

روایات میں ہے جب رَبِّ کائنات نے اپنے دَسْتِ قُدْرت سے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کا جَسْدِ خاکی (یعنی مٹی کا جسم مبارک) بنایا، ابھی اس میں رُوح نہ ڈالی تھی، ایک عرصہ تک یہ جسم مبارک یونہی رہا، فِرشتوں نے ایسی صُورت کبھی نہیں دیکھی تھی، فِرشتے تعجب سے جسمِ خاکی کے آس پاس جاتے، اسے دیکھتے اور اس کی خوبصورتی سے حیران ہوا کرتے تھے۔ اِبلیس (یعنی شیطان) جو اس وقت فِرشتوں کے ساتھ رہتا تھا، یہ بھی ایک روز حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے جسمِ خاکی کو دیکھنے آیا اور اس کے گِرْد چکّر لگا کر بولا: اے فرشتو! (یہ ہے وہ جسے اللہ پاک نے زمین پر اپنا خلیفہ بنایا ہے)، تم اس سے تعجب کرتے ہو؟ یہ تو اندر سے ایک خالی جسم ہے، اس میں جگہ جگہ سوراخ ہیں، اس خالی جسم سے کچھ نہ ہو سکے گا، پھر (مزید دیکھنے کے بعد) بولا: ہاں! اس کے سینے کی بائیں(Left) جانِب ایک بند کوٹھڑی ہے، یہ خبر نہیں کہ اس میں کیا ہے؟ شاید یہی اُسرَبَّانی لطیفہکی جگہ ہو جس کی وجہ سے یہ خِلافت کا حق دار ہوا ہے۔([1])

دِل سب سے قیمتی تجوری ہے

حُجّۃُ الْاِسْلَام، امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: دِل سب سے قیمتی تجوری


 

 



[1]...تفسیر  عزیزی، پارہ :1، سورۂ البقرۃ، زیرآیت: 30، جلد:1، صفحہ:336-337خلاصۃً۔