Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

لالچ ہماری ان صلاحیات (Abilities) پر پردہ ڈال دیتا ہے۔ اس لئے ہم سب پر لازِم ہے کہ اپنے اندر بےنیازی پیدا کریں اور صِرْف و صِرْف اللہ پاک سے لَو لگا لیں۔

فقر کی اَہمیت و فضیلت

منقول ہے کہ اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ علیہِ  السَّلام سے آپ کے حَوَّاریوں نے پوچھا: اے رُوْحُ اللہ عَلَیْہِ  السَّلام! کیا وجہ ہے کہ آپ پانی  پر ایسے چل لیتے ہیں جیسے ہم زمین پر چلتے ہیں مگر ہم ایسے نہیں چل سکتے؟ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلام نے فرمایا:  تمہارے نزدیک دِرْہم و دِینار کی کیا اَہمیت (Importance) ہے؟ حَواریُوں نے عرض کیا: ہمارے نزدیک دِرْہم و دینار کی اچھی قدر و منزلت (Value) ہے۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلام نے فرمایا: میرے نزدیک دِرْہم و دِینار اور مٹی کا ڈھیلا برابر ہیں۔  ([1])

یعنی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلاماس حد تک بےنیاز تھے کہ جیسے مٹی کا ڈھیلا بےوَقعت (Valueless) چیز ہے، آپ کے نزدیک مال و دولت، دِرْہم  ودِینار کی ایسی ہی اہمیت تھی، یہی وہ وَصْف ہے جو انسان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارتا ہے، اگر اس کی جگہ آدمی کے اندر لالچ آ جائے تو انسان بظاہِر بالکل آسان کام بھی نہیں کر پاتا۔

درخت نہ کاٹ سکے

حضرت مُبارَک بن فُضالہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:کسی علاقے میں ایک بہت بڑا درخت تھا، لوگ اس کی پوجا کیا کرتے تھے (اور اس طرح اس علاقے میں کفر و شرک کی وَبا بہت تیزی سے پھیل رہی تھی)ایک مسلمان شخص کا وہاں سے گزر ہوا تو اسے یہ دیکھ کر بہت غُصّہ آیا کہ یہاں غیرُ اللہ کی عبادت کی جارہی ہے۔ چنانچہ وہ جذبۂ ایمانی سے مَعمور ہو کر کلہاڑا لے کر


 

 



[1]...اِحْیَاءُ العلوم، کتاب ذم البخل وذم حب المال، بیان ذم المال و کراہۃ حبہ، جلد:3، صفحہ:287۔