Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

وقت چہرہ بگڑ گیا، ہمارے بُرے اَعْمال ہماری پیٹھ پر سُوار ہو گئے، ہمیں اندھا، گونگا، بہرا کر کے اُٹھایا گیا، قبر سے اُٹھتے وقت ہمارے بُرے اَعْمال نے ہمارا بُرا استقبال کیا تو یقین کیجئے! کہیں کے نہیں رہیں گے، آہ! ہمارا یہ کمزور بدن قبر و حشر کی ہولناکیاں، جہنّم کے عذابات ہر گز ہر گز برداشت نہیں کر سکے گا۔ اس لئے آج ہمارے پاس وقت ہے، سانسیں چل رہی ہیں، زندگی ابھی باقی ہے، ہمیں چاہئے کہ اسے غنیمت جانیں، آج اور ابھی پکّی سچّی توبہ کر لیں،آج اور ابھی سے ہی گناہ چھوڑ کر نیکی کے رستے پر چل نکلیں، ہمارا اللہ پاک بہت مہربان ہے، اس کی رحمت بہت بڑی ہے، وہ اپنے دروازے پر جھکنے والوں کو کبھی مایُوس نہیں فرماتا، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! وہ ہماری توبہ کو قبول فرمائے گا اور اللہ پاک نے چاہا تو قبر و حشر میں آسانیاں نصیب ہو جائیں گی۔

روایات میں ہے: اللہ پاک نے اپنے نبی حضرت آدم علیہ السَّلَام کی طرف  وحی بھیجی کہ اے آدم (علیہ السَّلام)!  آپ کی اَوْلاد میں سے جو بھی مجھے پُکارے گا، میں اس کی پُکار سُنوں گا، جو مجھ سے مغفرت کا سوال کرے گا، میں اسے نااُمِّید نہیں کروں گا، میں دُعاؤں کو قبول فرمانے والا ہوں، میں توبہ کرنے والوں کو ان کی قبروں سے اس طرح اُٹھاؤں گا کہ وہ مسکراتے ہوں گے اور ان کی دُعائیں قبول ہوں گی۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ تَوبہ کرنے والوں کی شان ہے، وہ قبروں سے مسکراتے ہوئے اُٹھیں گے اور جو تَوبہ کی طرف نہیں بڑھتے، گناہ نہیں چھوڑتے، ضِدّ کرتے ہیں، گُنَاہوں پر اَڑتے ہیں، آج نہیں کل، کل نہیں پرسوں، پرسوں سے اگلے مہینے، اگلے مہینے نہیں رمضان میں،


 

 



[1]...مکاشفۃ القلوب، باب فی بیان الامانۃ والتوبۃ، صفحہ:82۔