Book Name:Jahan Hai Teray Liya

بھی ہے جو ہمیں اس آیتِ کریمہ سے سیکھنے کو ملتا ہے، وہ نعمتیں کیا ہیں جن سے ہمیں نوازا گیا ہے؟ اور وہ سبق کیا ہے جو اس آیتِ کریمہ سے سیکھنے کو ملتا ہے؟ آئیے! سنتے ہیں:

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

اللہ پاک نے فرمایا:

هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۗ-ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍؕ-وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠(۲۹)  (پارہ:1، البقرۃ:29)

ترجمہ کنزُ العِرفان:وہی ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لئے بنایا، پھر اس نے آسمان کے بنانے کا قصد فرمایا تو ٹھیک سات آسمان بنائے اور وہ ہر شے کاخوب علم رکھتا ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ! کتنی پیاری، دلکش اور خوبصُورت آیتِ کریمہ ہے، ہمیں اللہ پاک کی پہچان بتائی جا رہی ہے، ارشاد ہوتا ہے: اے لوگو! تمہارا مالِک، تمہارا خالِق، تمہارا رَبّ وہی ایک،وحدہ لاشریک ہے، جس نے تمہیں ہزار طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے *اس نے یہ زمین بنائی، تمہارے لئے *زمین میں لاکھوں قسم کی نعمتیں رکھیں، تمہارے لئے *زمین کے سینے میں ہزار طرح کی معدنیات (مثلاً لوہا، تیل، گیس وغیرہ) رکھیں، تمہارے لئے *پِھر صِرْف زمین ہی ہو، یہ کافِی نہیں ہے *لہٰذا اُس نے آسمان بھی بنایا، وہ بھی تمہارے لئے *پِھر آسمان بھی ایک نہیں، 7بنائے، تمہارے لئے، بالکل ٹھیک ٹھیک بنائے، آسمان بنانے میں کمی نہیں رکھی، ہزاروں سال گزر گئے، اب تک یہ آسمان پُرانے نہیں پڑے، اتنی بڑی چھت کمزور نہیں ہوئی، اس میں ٹوٹ پُھوٹ نہیں ہوئی، یہ سب اہتمام بھی تمہارے