Book Name:Jahan Hai Teray Liya

جس نے یہ کائنات بنائی ہے، وہ خُدائے واحِد ہر چیز کا خُوب عِلْم رکھنے والا ہے، تبھی تو یہاں کی ہر چیز میں فائدے ہی فائدے رکھے گئے ہیں۔

کائنات سے متعلق ایک قرآنی وضاحت

ایک بڑی خوبصُورت بات ہے، قرآنِ کریم نے جب اس کائنات کے رازوں کو کھولا (Discover کیا) تَو اس میں ایک بڑے پہلو کی طرف ہماری تَوَجُّہ دلائی ہے، ارشاد ہوتا ہے:

وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّؕ- (پارہ:14، الحجر:85)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب حق کے ساتھ بنایا۔

ہر چیز کو حق کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے۔ حق کا معنیٰ ہوتا ہے: کسی چیز کی جب ضَرُورَت ہو، جتنی مقدار میں ضَرُورَت ہو، جس حساب سے ضَرُورَت ہو، وہ چیز اسی طرح پائی جائے۔([1]) مطلب یہ کہ کائنات میں ہر چیز ایک اندازے کے مُطابِق ہے، جتنی ضَرُورَت تھی، جس جس وقت ضَرُورَت تھی، جس جس حساب سے ضَرُورَت تھی، ہر چیز اسی حساب سے موجود ہے۔ میں اس کی ایک سادہ سی مثال عرض کرتا ہوں؛ سائنس دان آج کل زمین کے عِلاوہ کوئی دوسرا سیَّارہ  (Planet) تلاش کر رہے ہیں جہاں جا کر زندگی گزاری جا سکے، اسی سلسلے میں چاند  کو اپنا مسکن  (رہائشی مقام) بنانے کی کوشش کی گئی مگر معلوم ہوا کہ وہاں درجۂ حرارت (Temperature) زیادہ ہے، لہٰذا وہاں زندگی گزارنا بہت دشوار ہے، پِھر مریخ کے متعلق تحقیقات شروع ہوئیں، معلوم ہوا کہ وہاں درجۂ حرارت کم ہے، لہٰذا زمین کی نسبت وہاں بھی زندگی گزارنا دشور ہے۔ زمین ایک ایسا سیّارہ ہے جو سُورج سے


 

 



[1]...مفرادتِ القرآن ، کتاب الحاء، صفحہ:140۔