Book Name:Namaz Ki Ahmiyat

جس کا نام ’’ہَبْ  ہَبْ‘‘ہے ، جب جَہَنَّم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کُنْویں کو کھول دیتا ہےجس سے وہ ( یعنی دوزخ کی آگ ) بَدَسْتور ( یعنی پہلے کی طرح )  بھڑکنے لگتی ہے ( اللہ    پاک اِرْشادفرماتا ہے : )

كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷)   ( پ۱۵ ، بني اسرآئيل : ۹۷ )

ترجمۂ کنزُالعِرفان : جب کبھی بجھنے لگے گی تو ہم ان کے لئے اور بھڑکادیں گے۔

یہ کُنواں بےنَمازیوں ، بدکاری کرنے والوں ، شرابِیوں ، سُود خوروں اور ماں باپ کو  تکلیف دینے والوں کے لیے ہے۔   ( بہارِشریعت ، ۱ / ۴۳۴ملخصاً )

دوزخ کا عذاب اور دُنیا کی تکلیفیں

اے عاشقانِ رسول ! آپ نے سُنا کہ’’غَیّ‘‘دوزخ میں ایک وادی ہے جس کی گہرائی ( Depth )  اورگرمی سب سے زیادہ ہےاوردوزخ کی آگ جب بجھنے لگتی ہے تو اس وادی کو کھول دیاجاتا ہےجس سے دوزخ کی آگ پھر سے بھڑک اُٹھتی ہے۔ذرا سوچئے ! اس خطرناک وادی میں جب بے نمازی کو ڈالا جائے گا تو اس کا کیا بنے گا۔یادرکھئے ! دوزخ اللہ پاک کے قَہر و غَضَبْ ظاہر ہونے کی جگہ ہے ، جس طرح اس کی رَحمتوں اور نِعْمَتوں کی کوئی اِنتہا نہیں اور انسانی عقل اُس کا اندازہ نہیں لگاسکتی ، اِسی طرح اللہ پاک کے قَہر و غَضَب کی بھی کوئی حد نہیں ، ہر وہ تکلیف دینے والی چیز جس کا تَصَوُّر کیا جائے ، مَثَلاً کسی آلے سے زندہ انسان کے ناخُن ( Nail ) کھینچ لینا ، کسی کو چھُریوں یا لاٹھیوں سے مارنا ، کسی کے اُوپرگاڑی چلا کر اُس کی ہڈیاں توڑدینا ، اَعضاء کاٹ کر نمک مِرچ چھِڑکنا ، زندہ کھال ( Skin )  اُدھیڑنا ، بغیربے ہوش کیے آپریشن کرنا یا مختلف بیماریوں