Book Name:Nekiyan Chupaye
پاک کی شان و عظمت ، بزرگی اور کبریائی کا تصور جما رہےگا ، جب یہ تصور قائم ہوگاکہ میں اپنے ربّ کریم کے فرامین کو پڑھ رہاہوں ، میرا ربِّ کریم مجھ سے ہم کلام ہے ، جب قرآنِ کریم کو سمجھ کرترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھیں گے اور اللہ پاک کی شدید پکڑ ، قیامت اور جہنم کے حالات پر غورکریں گے تو رونا نصیب ہوگا۔
حضرت صالح مُرّی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے خواب میں حضور نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنےقرآنِ پاک کی تلاوت کی تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پوچھا : اے صالح ! یہ تو تلاوتِ قرآن ہے ! رونا کہاں ہے؟ ( احیاء العلوم ، ۱/۸۳۶ )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے خوف خدا میں آنسو بہانے کے فضائل سنے۔اللہ والوں کا یہ طریقہ رہا ہے کہ جہاں وہ اللہ پاک کے خوف سے رویا کرتے تھے وہیں ان کے شب و روز بھی اللہ پاک کی عبادت میں گزرا کرتے تھے ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ پاک پارہ 19 ، سُوْرۂ فُرقان کی آیت نمبر 64 تا 66 میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(۶۴) وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ﳓ اِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًاۗۖ(۶۵) اِنَّهَا سَآءَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا
ترجَمۂ کنز العرفان : اور وہ جو اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں اور وہ جو عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے ، بیشک اس کا عذاب گلے کا پھندا ہے۔ بیشک وہ بہت ہی بُری ٹھہرنے