Book Name:Nekiyan Chupaye

کی صحبت میں رہا مگر جمعۃ المبارک  ( اوردیگر فرائض وواجبات )  کے علاوہ کبھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دو ( 2 )  رکعت نَفل بھی پڑھتے نہیں دیکھ سکا ، کیونکہ آپ پانی کابرتن  لے کر اپنے کمرۂ خاص میں تشریف لے جاتے اور اندر سے دروازہ بندکر لیتے تھے۔ میں کبھی بھی نہ جان سکا کہ آپ کمرے میں کیا کرتے ہیں ، یہاں تک کہ ایک دن آپ کا بچہ زور زور سے رونے لگا اور اس کی والدہ اسے چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ میں نےپوچھا : ’’یہ بچہ آخِر اس قَدَر کیوں رو رہا ہے؟‘‘بی بی صاحبہ نے فرمایا : ’’اس کے ابّو یعنی حضرت ابو الحسن طوسی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کمرے میں داخِل ہو کر تلاوتِ قرآن کرتے اور روتے ہیں تو یہ بھی ان کی آواز سُن کر رونے لگتا ہے۔‘‘

                             شیخ ابو  عبدُ اللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’حضرت ابو الحسن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  ( ریاکاری کی تباہ کاریوں سے بچنے کی خاطر ) نیکیاں چھپانے کی بہت کوشش فرماتے تھے ، یوں کہ وہ اپنے اُس کمرۂ خاص سے عبادت کرنے کے بعد باہرنکلنے سے پہلے اپنا منہ دھوکر اور آنکھوں میں سُرمہ لگالیتے تاکہ چہرہ اور آنکھیں دیکھ کر کسی کو اندازہ نہ ہونے پائے کہ آپ روئے تھے۔‘‘ ( [1] )  

آدابِ تلاوت

پیارے پیارےاسلامی بھائیو ! معلوم ہوا ! تلاوتِ قرآن کرتے ہوئے یا سُنتے ہوئے رونا ہمارے بزرگانِ دِین کا طریقہ بلکہ سُنّتِ مصطفےٰہے۔جی ہاں ! پیارے مصطفےٰ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم قرآنِ کریم کی تلاوت کرتےاور سُنتے وقت بسا اوقات  مبارک آنکھوں سے مبارک آنسو بہایا کرتے تھے۔بہرحال دورانِ تِلاوت جب اللہ


 

 



[1] حلية الاولیاء، محمد بن اسلم،۹/۲۵۴،رقم:۱۳۸۰۳