Book Name:Nekiyan Chupaye

نہیں کرتے بلکہ اپنی عبادات اورنیک اعمال کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں چنانچہ

شُہرت کے بعدمیں زندہ رہنا نہیں چاہتا

حضرت علّامہ یافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نقل کرتے ہیں : ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ یہ دُعا مانگا کرتے تھے : ” اے اللہ پاک ! مجھے اپنے فضل وکرم سے خوب نواز مگر مجھے لوگوں میں غیر معروف رکھ کہ لوگ مجھے نہ پہچانیں۔ “ ایک رات وہ نماز میں گریہ و زاری فرما رہے تھے توکچھ لوگوں نے دیکھا کہ ان کے سر پر ایک نورانی قندیل ( یعنی فانوس )  روشن ہے جس کی روشنی آنکھوں کو حیران کر رہی ہے۔صبح ان کی بارگاہ میں رات والی کرامت کا  ذکر  کیا  گیا  تو وہ بے چین ہوگئے کہ لوگوں پران کی عبادت کیوں ظاہر ہوئی ؟ بے ساختہ اپنے ہاتھ بارگاہِ الٰہی میں اُٹھا دیئے اور عَرْض کی : ” اے میرے راز دار پروردگار ! میرا راز ظاہرہوچکا ہے ، لہٰذا اب میں اس شُہرت کے بعد زندہ نہیں رہنا چاہتا۔‘‘یہ کہتے ہوئے اپنا سر سجدے میں رکھ دیا۔ لوگوں نے ہِلاجُلا کر دیکھا تو ان کی روح نکل چکی تھی ۔ ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

نیکیاں چھپانےکا انوکھا انداز

                             حضرت ابو الحسن محمد بن اسلم طُوسی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنی نیکیاں چھپانےکابے حد خیال فرماتے تھے ، یہاں تک کہ ایک بار فرمانے لگے : ’’اگرمیرا بس چلے تو میں اعمال لکھنے والے دونوں فرشتوں سے بھی چھپ کر عبادت کروں۔‘‘حضرت ابو عبدُاللہ  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں بیس ( 20 ) سال سے زیادہ عرصہ  حضرت ابو الحسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ


 

 



[1] روضُ الریاحین ،الحکایة الخمسون  بعد الثلاث  مئة ،ص ۲۸۸