Book Name:Nekiyan Chupaye

اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَۚ-وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْؕ-وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(۲۷۱)   

ترجمۂ کنز العرفان : اگر تم اعلانیہ خیرات دو گے تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگرتم چھپا کر  فقیروں کو دو تویہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے اور اللہ تم سے تمہاری کچھ بُرائیاں مٹا دے گا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار  ہے۔

نیکیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنا کیسا؟

اے عاشقانِ رسول ! ریاکاری وغیرہ کی تبارہ کاری سے بچنے کے لیے نیکیوں کو پوشیدہ رکھنا ضروری ہے مگر نیکیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنے کی ہرگز اجازت نہیں مثلاً حج ، نفل روزہ ، نفل نماز ، حفظِ قرآن ، عالم یا  سید ہونے سےمتعلق اگر کوئی پوچھے تو جھوٹ بولنے کی ہر گز اجازت نہیں۔

نیکیوں کے اظہار کی جائز صورتیں

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! یاد رہے ! نیکیوں کو حتَّی الْاِمکان پوشیدہ رکھنے ہی میں عافیت ہے  مگر  بعض صورتوں میں اچھی نیتوں کے ساتھ ان کے  اِظہار کی بھی اجازت ہے ، مثلاً ایسا شخص جولوگوں کا پیشوا ہو ، لوگ اس سے عقیدت و محبت رکھتے ہوں اور نیک اعمال میں  اس کی پیروی کرتے ہوں تو ایسے شخص کا لوگوں کی ترغیب کی نیت سے اپنے عمل کوظاہر کرنا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے چُنانچہ

 حضرتِ  عبدُ اللّٰہ اِبنِ عُمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سے روایت ہے : نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : پوشیدہ عبادت عَلانیہ عبادت سےافضل ہے اور جس کی لوگ