Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

میں حاضر ہوں  گے ، اَعْمَال کا حساب لیا جائے گا۔

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ حقیقت ہے ، موت ہمارے سر پر ہے ، قبر کا وحشت ناک گڑھا اور قیامت کا ہولناک میدان ہمارے سامنے ہے ، حضرت مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام  اس انتظار میں ہیں کہ کب اس بندے کا وقت پُورا ہو اور میں رُوح قبض کر لوں ، حضرت اِسْرَافیل عَلَیْہِ السَّلَام  صُور مُنہ میں لئے منتظر ہیں کہ کب حکم ہو اور میں صُور پھُونک کر قیامت برپا کر دوں۔ اب اس صُورتِ حال میں ہمارا حال کیاہے ؟ ہمارا اندازِ زندگی ، ہمارے طور طریقے ، ہمارا چال چلن کیسا ہے ؟ اللہ پاک فرماتا ہے :

كَلَّا لَمَّا یَقْضِ مَاۤ اَمَرَهٗؕ(۲۳)   ( پارہ : 30 ، سورۂ عبس : 23 )

ترجَمہ کنز الایمان : کوئی نہیں اس نے اب تک پورا نہ کیا جو اُسے حکم ہوا تھا۔

ہمیں 5نمازوں کا حکم دیا گیا ، ہم سے پُوری پڑھی نہیں جاتیں ، 12 ماہ میں صرف ایک مہینے کے روزے فرض ہوئے ، ہم سے رکھے نہیں جاتے ، 100 روپے میں سے صِرْف اڑھائی روپے وہ بھی شرائط پُوری ہونے کی صُورت میں زکوٰۃ فرض کی گئی ، ہم سے دِی نہیں جاتی ، شرائط پوری ہونے کی صُورت میں زِندگی بھر میں صِرْف ایک بار حج کا حکم دیا گیا ، ہم کر نہیں پاتے ، قرآن کی تلاوت ، درودِ پاک کی کثرت ، ذِکْر و اَذْکار ، ماں باپ کی فرمانبرداری ، صلہ رحمی ، عزیز رشتہ داروں ، پڑوسیوں سے نیک سلوک ، نگاہوں کی حفاظت ، زبان ، ہاتھ ، دِل کی حفاظت ، ناپ تول میں ایمان داری ، حلال کمانا ، حلال کھانا غرض سینکڑوں اَحْکام دئیے گئے ، زِندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا گیا ، زندگی کے ہر ہر مرحلے کے متعلق راہنمائی دی گئی مگر ہمارا حال... ! !  ہم نے اَحْکام پُورے نہ کئے ، موت سَر پر کھڑی ہے ، ہم غفلت میں ہیں ، قبر کا ہولناک گڑھا سامنے ہے ، ہم سدھرنے کا نام نہیں