Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho
طریقہ ہے ، بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ، آئیے ! قبرستان حاضِری کے مدنی پھول سنتے ہیں :
2فرامینِ آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم : ( 1 ) : قبروں کی زیارت کرو کیونکہ یہ دُنیا میں بے رغبتی کا سبب اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔ ( [1] ) ( 2 ) : جو اپنے والدین دونوں یا ایک کی قَبْر کی ہر جمعہ کے دن زیارت کرے گا ، اُس کی مغفرت ہوجائے گی اور نیکو کار لکھا جائے گا ۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول ! * مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سنّت اور مزاراتِ اولیائےکرام و شہدائے عظام کی حاضری سعادت بَر سعادت اور انہیں ایصالِ ثواب مندوب ( یعنی پسندیدہ ) و ثواب ہے * مزارشریف یا قَبْر کی زیارت کے لئے جاتے ہوئے راستے میں فضول باتوں میں مشغول نہ ہوں * قَبْرکو سجدۂ تعظیمی کرنا حرام ہے اور اگر عبادت کی نیِّت ہو تو کفر ہے * قبرستان میں اُس عام راستے سے جائیں ، جہاں ماضی میں کبھی بھی مسلمانوں کی قبریں نہ تھیں ، جو راستہ نیا بنا ہو اُس پرنہ چلیں۔فتاوٰی شامی میں ہے : ( قبرستان میں قبریں مٹا کر ) جو نیا راستہ نکالا گیا ہو اُس پرچلنا حرام ہے * بلکہ نئے راستے کا صرف گمان ( یعنی شک ) ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز و گناہ ہے * کئی مزاراتِ اولیا پر دیکھا گیا ہے کہ زائرین کی سہولت کی خاطر مسلمانوں کی قبریں مِسمار ( یعنی توڑ پھوڑ ) کر کے فرش بنادیاجاتا ہے ، ایسے فرش پر لیٹنا ، چلنا ، کھڑا ہونا ، تِلاوت اور ذِکر و اَذکار کے لئے بیٹھنا وغیرہ حرام ہے ، جہاں ایسی صورتِ حال ہووہاں دُور ہی سے فاتحہ پڑھ لیجئے * قَبْر کے اوپر