Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

زندگی گزار رہا تھا ، فلمیں دیکھنا ، آوارہ گردی ، نمازیں قضا کرنا وغیرہ میرے معمولات میں شامِل تھا ، ایک مرتبہ ہمارے علاقے میں عاشقانِ رسول کا مدنی قافلہ آیا ، ان میں سے ایک اسلامی بھائی نے مجھے مغرب کی نماز پڑھنے اور بیان میں شرکت کی دعوت دی ، میری خوش نصیبی کہ میں اُن کے ساتھ مسجد میں چلا گیا ، نمازِ مغرب کے بعد بیان سُن کر بڑا لطف آیا ، بیان کے آخر میں مبلغ نے نیک اعمال رسالے کا تعارُف کروایا ، رسالہ نیک اَعْمَال میں دَرْج نیکیوں سے بھری زِندگی گزارنے کے مدنی پھول دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ، اس رسالے کی صُورت میں شیخِ طریقت ، امیر ِاہلِ سنت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی اِصْلاحِ اُمَّت کے لئے کُڑھن دیکھ  کر میں نے ہاتھوں ہاتھ بیعت کے لئے نام دے دیا اور عطّاری بَن گیا ، وقت کے ولئ کامِل سے نسبت کیا ہوئی ، دِل گُنَاہوں سے بیزار اور نیکیوں کی طرف مائل ہو گیا ، میں نے گُنَاہوں سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کو دِل وجان سے اپنا لیا ، اس کی برکت سے میرے اَخلاق سَنْوَرنے لگے ، میری اس تبدیلی کا میرے گھر والوں پر بھی اچھا اَثر ہوا ، اَلْحَمْدُ للّٰہ ! آہستہ آہستہ پورا گھرانہ ہی قادری ،  رضوی ، عطّاری ہو گیا ، گھر میں نمازوں کی پابندی شروع ہو گئی ، فلمیں ڈرامے ، گانے باجے بند ہو گئے اور گُنَاہوں بھرے چینلز  ( Channels )  کی جگہ مدنی چینل چلنے لگ گیا۔ ( [1] )

خوب مَدنی قافِلوں کی دھوم ہو                                                                       نیک ہو امَّت اے نانائے حسین

مدنی انعامات کی ہو ریل پیل                                                                               نیک ہو امَّت اے نانائے حسین ( [2] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو ! آج کی رات عِبْرت و نصیحت کے لئے قبرستان جانا مسلمانوں کا


 

 



[1]...دلوں کا چین ، صفحہ : 4۔

[2]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 258۔