Book Name:Safar e Meraj aur Pyari Namaz
سَفَرِ مِعْراج کے 3 حِصّے ہیں : ( 1 ) : فرشی مِعْراج جو مکہ مکرمہ سے مسجدِ اَقْصیٰ تک ہے ، اسے اِسْراء کہتے ہیں ( 2 ) : آسمانی مِعْراج جو مسجدِ اَقْصیٰ سے سِدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے ، اسے مِعْراج کہتے ہیں ( 3 ) : اس کے بعد ہے لامکانی مِعْراج جو سِدْرہ سے آگے لامکاں تک ہے ، اسے عُرُوج کہتے ہیں۔ پارہ : 15 ، سُورۂ بنی اسرائیل کی یہ آیتِ کریمہ جو ہم نے ابھی سماعت کی ، اس مختصر آیتِ کریمہ میں سَفَرِ مِعْراج کے ان تینوں حصّوں کا ذِکْر ہے۔ چنانچہ مشہور مُفَسّرِ قُرآن ، حکیم الاُمَّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : اس آیت میں بٰرَکْنَا حَوْلَہ تک فرشی مِعْراج یعنی بیت المقدس تک کا ذِکْر ہے اور
لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ- ( پارہ : 15 ، سورۂ بنی اسرائیل : 1 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : تا کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ۔
میں آسمانی معراج کا ذِکْر ہے ( کہ ہم نے محبوب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو مِعْراج کرائی تاکہ انہیں زمین و آسمان وغیرہ میں اپنی نشانیاں دکھا دیں ) ، اور آیت کے اس حِصّے؛
اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ(۱) ( پارہ : 15 ، سورۂ بنی اسرائیل : 1 )
ترجَمہ کنز العرفان : بیشک وہی سُننے والا ، دیکھنے والا ہے۔
میں لَامکانی مِعْراج کا ذِکْر ہے ، اس جملے کا معنیٰ یہ ہے کہ بےشک وہ محبوب بندہ ( یعنی رسولِ خُدا ، احمد مجتبیٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) ہی سُننے دیکھنے والے ہیں یعنی قُدْرت کی ان نشانیوں کو دیکھنے اور اللہ پاک کے دیدار کی تاب صِرْف انہی میں ہے ، لہٰذا مِعْراج انہیں ہی کرائی گئی۔ ( [1] )
سَفَرِ مِعْراج ختمِ نبوت کی دلیل ہے
اے عاشقانِ رسول ! سَفَرِ مِعْراج ہمارے نبی ، پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم