Book Name:Safar e Meraj aur Pyari Namaz

قُبُورِ مسلمین پر جانا سُنت ہے

پھر اسی روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قبورِ مسلمین  پر تشریف لے جاناسُنّتِ مصطفےٰ  ہے۔ دیکھئے ! مِعْراج کی رات سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   کے مزار مُبارَک پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کا یہ بھی معمول تھا کہ ہر ہفتے اُحُد شریف میں شہداء اُحُد کے مَزارات پر تشریف لے جایا کرتے تھے۔

اَلحَمْدُ للہِ !   آج بھی عاشقانِ رسول اس اَدائے مصطفےٰ کو اَدا کرتے اور اَنبیائے کرام ، صحابۂ کرام اور اَولیائے کرام کے مَزارات پر حاضِری دیتے ہیں۔ ہاں ! اتنا فرق ضرور ہے کہ رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فیض لُٹانے کے لئے تشریف لے جاتے تھے اور ہم گنہگار نیک لوگوں سے فیض لینے کے لئے مَزارات پر حاضِر ہوتے ہیں۔ 

آقا کریم نے مُشکِل کا حل بتا دیا

 حضرت ابوعلی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ     اللہ پاک کے نیک بندے تھے ، ایک مرتبہ آپ پر کوئی بہت بڑی مُشکِل  آپڑی ، اسی فِکر و غم میں پریشان رہنے لگے ، ایک  رات سوئے تو قسمت جاگ اُٹھی ، اُمّت کے غمخوار ، مکی مدنی سردار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  مُشکِل حل فرمانے کے لئے خواب میں تشریف لے آئے۔ پیارے آقا ، سرورِ اَنبیا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم    نے انہیں فرمایا : اے ابو علی ! تم یحییٰ بن یحییٰ  رحمۃُ اللہ عَلَیْہ    کے مَزار پر جاؤ ! وہاں جا کر اِسْتِغْفَار کرو اور اپنی حاجت پیش کرو ! تمہاری حاجت پوری  ہو جائے گی۔  حضرت ابو علی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ    فرماتے ہیں ، جب صبح  ہوئی تو   میں پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم    کے فرمان کے مُطابق یحییٰ بن یحیی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے مَزار پرحاضرہوا اور اِسْتِغْفَار کر کے  اپنی حاجت پیش کی۔اللہ پاک کے کرم سے