Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj

پوچھا : اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہ لوگوں کی غیبتیں اور اُن کی عیب جوئی کرنے والے ہیں۔ ( [1] )

رسولِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے دوزخ میں کچھ ایسے لوگ بھی دیکھے جو آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے تھے۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے پوچھا : اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں اپنے والِدَین کو گالیاں دیتے تھے۔ ( [2] )

اس رات نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ایسے لوگوں کے پاس بھی تشریف لائے جن کے آگے اور پیچھے چیتھڑے لٹک رہے تھے اور وہ چار ٹانگوں والے جانوروں کی طرح چَرتے ہوئے کانٹوں والی گھاس ، کانٹوں والا درخت اور جہنّم کے تَپے ہوئے ( گرم )  پتھر نگل رہے تھے۔ نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے پوچھا : اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکوٰۃ نہیں دیتے تھے ، اللہ  پاک نے اِن پر ظلم نہیں کیا اور اللہ پاک بندوں پر ظلم نہیں فرماتا۔  ( [3] )

پیارے پیارےاسلامی بھائیو ! غور کیجئے ! غیبت کرنا ، عیب کھولنا ، والدین کو گالیاں دینا اور فرض ہوجانے کے باوجود زکوۃ نہ دینا کس قدر تباہی و بربادی والے کام ہیں۔افسوس ! ہمارے معاشرے میں یہ چاروں گناہ بہت زیادہ عام ہوتے جارہے ہیں  اور اس کثرت سے ہورہے ہیں کہ اللہ پاک کی پناہ ، لہٰذا ان بُرے کاموں میں مشغول لوگوں کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد ان بُرے کاموں کو چھوڑ کر سچی  توبہ کرلیں ورنہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا اور توبہ سے پہلے ہی موت آگئی تو پھر ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔یاد رہے ! دنیا کی زندگی چند دن کی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ رہنے والی ہے۔یقیناً


 

 



 ( [1] ) ...مسند الحارث ، كتاب الايمان ، باب ما جاء فى الاسراء ، ۱/۱۷۲ ، حديث : ۲۷

 ( [2] ) ...الزواجر ، كتاب النفقات على الزوجات...الخ ، الكبيرة الثانية بعد الثلاثمائة ، ۲/۱۲۵

 ( [3] ) ...الترغيب والترهيب ، كتاب الصدقات ، الترهيب من منع الزكاة...الخ ، ص۲۶۳ ، حديث : ۱۵