Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj

( معراج کی رات )  جب میں   جنّت میں   داخل ہوا تو سونے سے آراستہ ایک محل کے پاس سے میرا گزر ہوا۔میں   نے پوچھا : ” لِمَنْ هٰذَا الْقَصْرُ یہ محل کس کاہے ؟ ‘‘فِرِشتوں   نے عَرض کی : ” لِرَجُلٍ مِّنَ الْعَرَبِ یہ ایک عَربی نوجوان کا ہے۔  “ میں نے کہا : ” اَنَا عَرَ بِیٌّ میں عَرَبی ہوں۔  “ فِرِشتوں نے عرض کی : ” لِرَجُلٍ مِنْ قُرَ يْشٍ یہ ایک قُرَیشی نوجوان کاہے۔  “ میں نےکہا : ” اَنَا قُرَشِيٌّ میں قُرَشِی ہوں  “ ، فرِشتوں   نے عَرض کی : ’’لِرَجُلٍ مِّنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ یہ اُمّتِ محمدیہ کےایک شخص کا ہے۔  “ میں نے کہا : اَنَا مُحَمَّد محمد تو میں ہوں۔فِرِشتوں   نے عرض کی : لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ یہ محل عُمَر بن خطّابرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ہے۔ کریم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشادفرمایا : ” فَاَرَدْتُ اَنْ اَدْخُلَهُ فَاَنْظُرَ اِلَيْهِ ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ تو میں نے چاہا کہ میں اُس محل میں داخل ہوجاؤں تاکہ اُسے دیکھ سکوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔ یہ سُن کر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ عَنْہُعرض کرنے لگے : ” بِاَبِیْ وَاُمِّیْ  يَا رَسُولَ اللہ ، اَعَلَیْکَ  اَغَارُ ؟ یا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ! میرے ماں باپ آپ پرقربان ! کیامیں آپ پر بھی غیرت کروں گا۔  ( بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب مناقب عمر بن الخطاب ۔۔۔الخ ، ۲/۵۲۵ ، حدیث : ۳۶۷۹ )    ( ترمذی ، کتاب المناقب ، باب فی مناقب ابی حفص۔۔۔ الخ ، ۵ /۳۸۵ ، حدیث : ۳۷۰۹ ملتقطاً )  

حُوروں کا سلام

حضرت انسرَضِیَ اللہُ عَنْہسےروایت ہے ، رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےاِرشادفرمایا : معراج کی سیر کےدوران میں جنّت کےبَیْدَخ  “ نامی مقام میں داخل ہوا جہاں موتیوں ، ہرے زَبَرجَد اورسُرخ یاقوت کےخیمے ( Tents ) ہیں۔حُوروں نےکہا : ’’اَلسَّلَامُ عَلَیۡکَ یَارَسُوۡلَ الله‘‘یعنی اےاللہ  کےرسول ! آپ پر سلامتی ہو۔میں نے پوچھا : اے جبریل ! یہ کیسی آواز ہے ؟ اُنہوں نے عَرْض کی : یہ خیموں میں باپردہ ( حُوریں )  ہیں۔اُنہوں نے آپ پر سلام پیش کرنے کے لئے اپنے ربّ کریم سے اِجازت طلب کی ، اللہ پاک نے اُن کو اِجازت دے دی تو وہ کہنےلگیں : ہم راضی رہنے والی ہیں ہم کبھی