Book Name:Yaad e Ilahi Aur Is Kay Tarika

بِلّی نے سچ کہا

شیخ ابو الحسن نُوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اللہ پاک کے نیک بندےاور ولیِ کامِل تھے، دُور دُور تک آپ کی وِلایت کے چرچے تھے، لوگ  برکت کے لئے آپ کی خدمت میں حاضِر ہوتے اور فیض پایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ 2 دَرْوَیش  آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  سے ملاقات کے لئے نکلے، ان میں سے ایک درویش جانوروں کی زبان سمجھتا تھا، جب یہ دونوں شیخ ابوالحسن نُوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے شہر میں پہنچے تو دیکھا: 2 بلیاں آپس میں باتیں کر رہی ہیں۔ دَرْوَیش نے بلیوں کی بات سُنی اور غمگین ہو کر اِنَّا لِلّٰہِ  وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھا۔ دوسرے درویش نے معاملہ پوچھا تو کہا: ایک بِلّی دوسری سے کہہ رہی تھی: شیخ ابوالحسن نُوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  وفات پا گئے ہیں۔ دونوں کو دُکھ ہوا، خیر! اتنی دُور سے آئے تھے، سوچا اب جنازے میں شرکت ہی کر لیں گے، چنانچہ یہ دونوں شیخ ابو الحسن نُوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے گھر پہنچے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ شیخ ابو الحسن نُوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ خود ان کے استقبال کے لئے تشریف لا رہے ہیں، دونوں بڑے حیران ہوئے کہ یہ کیا ماجرا ہے؟ بلیوں نے ان کی وفات کی خبر دی تھی، یہ تو زِندہ سلامت ہیں۔ شیخ ابو الحسن نُوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے ان کی حیرانی دیکھی تو پوچھا: کیا بات ہے؟ آپ حیران کیوں ہو رہے ہیں؟ دَرْوَیش نے بلیوں کی گفتگو کے متعلق بتایا۔ شیخ ابولحسن رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: بلیوں نے سچ کہا ہے۔ میں لمحہ بھر کے لئے ذِکْرُ اللہ سے غافِل ہو گیا تھا، بس اُسی وقت زمین و آسمان میں یہ اِعْلان کر دیا گیا کہ اَبُو الحسن وفات پا گئے، جنّوں اور انسانوں کے سِوا تمام مخلوق نے یہ آوازسُنی۔ پھر فرمایا: مجھ پر غفلت کی کیفیت لمحہ بھرکے لئے تھی،