Book Name:Yaad e Ilahi Aur Is Kay Tarika

والا ہے؟ اللہ پاک کے رسول، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: اَنْ تَمُوتَ وَلِسَانُکَ رَطْبٌ مِّنْ ذِکْرِ اللہ یعنی اے معاذ! تمہیں موت اس حال میں آئے کہ تمہاری زبان ذِکْرُ اللہ سے تر ہو۔([1])

مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: مقصد یہ ہے کہ ہر وقت زبان پر کوئی ذکر اللہ جاری رہے، نہ معلوم موت کب آجائے، جب بھی ملک الموت   عَلَیْہِ السَّلَام  تمہاری جان نکالنے آئیں تو تمہیں غافِل نہ پائیں،اللہ پاک ایسی زندگی نصیب کرے۔([2])

ذِکْرُ اللہ کی مختلف صُورتیں

اے عاشقانِ رسول! ذِکْرُ اللہ  کی بہت صُورتیں ہیں * مثلاً  قرآن کریم کی تلاوت کرنا بھی ذکر ہے * اللہ پاک کے پیارے پیارے پاکیزہ نام زبان سے ادا کرنا * اللہ اللہ کہتے رہنا * یَا رَحْمٰنُ، یَارَحْمٰنُ کی تسبیح کرنا * یا غفّارُ، یا غفّارُ، یا سمیعُ، یا سمیعُ کہتے رہنا،یہ سب اللہ پاک کا ذکر ہے * یونہی اللہ پاک کی نعمتوں میں غور و فکر کرنا بھی ذکر ہے * اللہ پاک نے دُنیابنائی * اس دُنیا کے عجائبات کو دیکھنا * اس کے ذریعے اللہ پاک کی شان و عظمت  اور قُدرت کے متعلق غور کرنا، یہ آنکھوں کا ذکر ہے * ذِکْرُ اللہ سننا کانوں کا ذکر ہے * دل سے اللہ پاک کی یاد میں مصروف رہنا دِل  کا ذکر ہے * نعتِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پڑھنا، سُننا بھی ذکر ہے * اللہ پاک کے محبوب بندوں کی باتیں کرنا * ان کا ذِکْرِ خیر سُننا * ان کی سیرت پڑھنایہ بھی ذکر ہے * بلکہ علماء تو فرماتے ہیں: عبرت کے لیے اللہ


 

 



[1]...شعب الایمان، جلد:1، صفحہ:393، حدیث:516۔

[2]...مرآۃ المناجیح، جلد:3، صفحہ:321۔