Book Name:Yaad e Ilahi Aur Is Kay Tarika

حضرت سہل بن مُعاذ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: وہ صحابی رَضِیَ اللہ عنہ یُونہی سوال کرتے گئے، مثلاً یارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! نمازیوں میں زیادہ عظمت والا کون ہے؟ زکوٰۃ دینے والوں میں زیادہ عظمت والا کون ہے؟ یُوں ایک ایک عبادت  کے متعلق سوال کرتے گئے، اور پیارے آقا، دو عالَم کے داتا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ان سب سوالوں کا ایک ہی جواب ارشاد فرماتے رہے: اَکْثَرُہُمْ لِلّٰہِ ذِکْراً ، اَکْثَرُہُمْ لِلّٰہِ ذِکْراً  یعنی جو اللہ پاک کا ذِکْر کثرت سے کرتا ہے، وہ زیادہ عظمت والا ہے، جو اللہ پاک کا ذِکْر کثرت سے کرتا ہے، وہ زیادہ عظمت والا ہے۔

یارِ غار و یارِ مزار، یعنی عاشقِ اکبر، حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عنہ حاضِر تھے، انہوں نے حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کو مخاطَب کر کے کہا: اے عمر! یوں تو ذِکْرُ اللہ کرنے والے ساری بھلائیاں ہی لے گئے...! پیارے آقا، امامُ الانبیا، معراج کے دولہا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: اَجَل ہاں! (یعنی اے ابو بکر! بات ایسے ہی ہے، جو ذِکْرُ اللہ کی کثرت کرتا ہے، وہ ساری بھلائیاں ہی سمیٹ لیتا ہے)۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے نیکیاں کرنے والے لوگ یقینا باعظمت ہیں مگر ان میں بھی افضل اور زیادہ عظمت والے وہ لوگ ہیں جو نیکیوں کے ساتھ ساتھ ذکر اللہ بھی کرتے ہیں، غور کیجئے اگر ہم نیک اعمال کے ساتھ ساتھ ذکر اللہ کی کثرت بھی کرتے رہیں تو کتنی نیکیاں کمانے میں کامیاب ہوجائیں ۔

کثرتِ ذِکْر نہ کرنے کے بعض اسباب

مگر آہ! غفلت...! دِل میں سوز نہیں * نیکیوں کی حِرْص نہ ہونے کے برابر ہے *


 

 



[1]...معجم کبیر،  جلد:8،صفحہ:481، حدیث:16812۔