Book Name:Yaad e Ilahi Aur Is Kay Tarika

* یہاں تک کہ بوقتِ وفات بھی آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زبان مبارک پر دُعا جارِی تھی۔([1])    

سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول! زبان کو ذِکْرُ اللہ سے تَر رکھنا، فضولیات سے بچتے ہوئے اللہ پاک کے ذِکْر میں مَصْرُوف رہنا بھی سُنّت ہے۔ اللہ پاک ہمیں باقِی سُنتوں کے ساتھ ساتھ اس پیاری پیاری سُنّت کو اپنانے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ذِکْرُاللہ کی کثرت کرنے والوں کی مختصر حکایات

الحمد للہ! ہمارے بزرگانِ دین (یعنی اللہ پاک کے نیک بندے)بھی کثرت سے اللہ پاک کا ذِکْر کیا کرتے تھے،  مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علیُ المرتضی رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں: صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا مبارک انداز تھا کہ ذِکْرُ اللہ سُن کر یُوں جھومتے جیسے تیز ہوا سے درخت ہِلتا ہے اور یادِ اِلٰہی میں ان کے آنسو بہہ جایا کرتے تھے۔([2])صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ  کے پاس ایک دھاگا تھا، اس میں آپ نے ایک ہزار گِرہَیں لگا رکھی تھیں، آپ اس وقت تک سوتے نہیں تھے ، جب تک اس (تسبیح نما) دھاگے پر ذِکْرُ اللہ نہ کر لیتے۔ حضرت خالِد بن مَعْدان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  تِلاوتِ قرآن کے ساتھ ساتھ دِن بھر میں 40 ہزار تسبیحات پڑھا کرتے تھے، جب آپ کا انتقال ہوا، آپ کو غسل دینے کے لئے تختے پر لٹایا گیا تو اُس وقت بھی آپ کی انگلیاں حرکت کر رہی تھیں (گویا آپ اس وقت بھی انگلیوں کے پَوروں پر ذِکْرُ اللہ کر رہے تھے)۔ حضرت عمیر بن ہَانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  سے پُوچھا گیا،


 

 



[1]...سیرتِ مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ، صفحہ:598 بتغیر قلیل۔

[2]... جَامِعُ العُلُوْم والحِکَم ، صفحہ:455۔