Book Name:Lazzat e Ibadat

آنے دیں ۔  حضرت سفیان بن عُیَیْنَہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت قیس بن مسلم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عادت تھی کہ آپ رات بھر نمازیں پڑھتے رہتے ، سحری کے وقت بیٹھ جاتے اور اللہ پاک کے حُضُور گریہ و زاری کرتے  ( یعنی آنسو بہاتے ہوئے )  کہتے : یہ وہ کام ہے ، جس کے لئے ہمیں پیدا کیا گیا ، خدانخواستہ اگرہمارا اِخْتتام خیر کے ساتھ نہ ہوا تو ہم ہلاک ہو جائیں گے۔ ( [1] )  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سب سے لذیذ چیز کیا ہے ؟

 اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک ہمیں عبادت و ریاضت کی توفیق عطا فرمائے۔ یقین مانیئے ! دُنیا میں جو کچھ موجود ہے ، اللہ پاک کی عِبَادت اس سب سے بڑھ کر لذیذ ہے۔  مسئلہ یہ ہے کہ ہم دُنیوی لذّتوں میں کھو گئے ، عِبَادت و ریاضت کی جو اہمیت ہے ، ہم نے وہ اہمیت اسے نہیں دی ، اس لئے ہمیں دُنیوی کاموں میں جو لذّت ملتی ہے ، عِبَادت میں ویسی لذّت نہیں ملتی۔ اگر ہم عِبَادت کرنے والے بن جائیں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! عِبَادت کی ایسی لذّت نصیب ہو گی کہ عِبَادت کئے بغیر زِندہ رہنا دُشوار لگے گا۔  اللہ پاک کے ایک نیک بندے جو کثرت سے عِبَادت کیا کرتے تھے ، وہ فرماتے ہیں : جو لذّت و نعمت ہمیں نصیب ہے ، اگر دُنیوی بادشاہ اسے پہچان لیتے تو وہ تلواروں کے ذریعے ہم سے جنگ کرتے۔  ( [2] )

یعنی دُنیوی بادشاہ جس طرح تاج و تخت پر قبضہ جمانے کے لئے آپس میں جنگ کرتے ہیں ، اگر انہیں معلوم ہو جاتا کہ عِبَادت میں کیسی لذّت ہے تو وہ تاج و تخت کے نہیں


 

 



[1]...صفۃ الصفوۃ ، جزء : 3 ، جلد : 2 ، صفحہ : 84۔

[2]...صفۃ الصفوۃ ، جزء : 4 ، جلد : 2 ، صفحہ : 135۔