Book Name:Lazzat e Ibadat

  اس کے عِلاوہ دُنیوی کاموں کے لئے ہم وقت  نکال ہی لیتے ہیں۔

کاش ! ہمیں فکرِ آخرت نصیب ہو جائے ، کاش ! ہم اپنے آقا و مولیٰ ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو عَمَلی طَور پر اپنا آئیڈیل ( Ideal )  بنانے اور آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی سیرتِ پاک  کو زِندگی میں نافِذ کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ کاش ! عِبَادت کی توفیق مِل جائے۔

دُنیا میں سب سے اَہَم کام

مشہور صوفی بُزرگ مولانا جلال الدین رومی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر بادشاہ تمہیں کسی خاص کام سے کہیں بھیجے ، تم راستے میں اَوْر بہت سارے کام کرو مگر وہ خاص کام جس کے لئے بادشاہ نے بھیجا ہے ، وہ کرنا بھول جاؤ تَو بتاؤ کیا بادشاہ تم سے خوش ہو گا ؟ ہر گز نہیں ہو گا ، بس اسی لئے دُنیا میں انسان ہر کام بھولے توبھول جائے مگر ایک کام ہے جو ہر گز نہیں بھولنا چاہیے۔  وہ خاص کام کیا ہے ، اس کا ذِکْر پارہ 22 ، سُوْرَۃُ الْاَحْزَاب کی اس آیت میں ہے : ( [1] )  

اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَى السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَهَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْهَا وَ حَمَلَهَا الْاِنْسَانُؕ       ( پارہ : 22 ، سورۂ اَحزاب : 72 )

ترجمہ کنز العرفان : بیشک ہم نے  آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر امانت پیش فرمائی تو اُنہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے اور  انسان  نے اُس امانت کو اُٹھالیا۔

آیت میں امانت سے نمازیں اور ہر وہ کام مراد ہے جس کے کرنے پر ثواب ملے اور نہ کرنے پر گُنَاہ ہو۔ ( [2] )


 

 



[1]... فِیْہِ مَا فِیْہِ ، صفحہ : 7۔

[2]...تفسیر جلالین مع حَاشِیَہ صَاوِی ، پارہ : 22 ، سورۂ اَحْزاب ، زیرِ آیت : 72 ، جُز : 5 ، جلد : 3 ، صفحہ : 54۔