Book Name:Lazzat e Ibadat

المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کی روایت کے مطابق آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا معمول مبارک یہ تھا کہ رات کو نماز ادا فرماتے ، پھر جتنی دیر نماز ادا کی ، اتنی ہی دیر آرام فرماتے ، پھر اُٹھتے اور جتنی دیر آرام کیا ، اتنی دیر   نماز ادا فرماتے ، پھر نماز پڑھنے کی مِقْدار آرام فرماتے ،  یونہی کرتے رہتے یہاں تک کہ فجر ہو جاتی۔ ( [1] )  حضرت جابِر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  فرماتے ہیں : پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  آرام فرمانے کے بعد جب بھی بیدار ہوتے تو مسواک کرتے اورتازہ وُضُو کر کے نماز    ادا کیا کرتے تھے۔ ( [2] )  

صحابئ رسول حضرت حذیفہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  فرماتے ہیں : ایک رات اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  مسجد میں نماز ادا فرما رہے تھے ، میں نے موقع غنیمت جانا اور آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کےپیچھے کھڑے ہو کر اِقْتدا میں نماز شروع کر دی۔ اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دورانِ نماز سورۂ بقرہ کی تِلاوت شروع فرمائی ، میں دِل میں خیال کر رہا تھا کہ حُضُور ، جانِ کائنات صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  100 آیات پڑھ کر رکوع فرمائیں گے لیکن آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے 100 آیات پر رکوع نہ کیا بلکہ آگے پڑھتے گئے ، اب میں نے خیال کیا کہ 200 آیات پر رکوع فرمائیں گے مگر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے 200 آیات پر بھی رکوع نہ فرمایا۔ اب مجھے خیال ہوا کہ حُضُورِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  پُوری سورۂ بقرہ  ( یعنی تقریباً اڑھائی سپارے )  مکمل پڑھ کر رکوع فرمائیں گے۔ چنانچہ سورۂ بقرہ مکمل ہوئی مگر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اب بھی رکوع نہ فرمایا بلکہ سورۂ آلِ عمران شروع فرما دی۔ اب میں سوچ رہا تھا کہ حُضُور


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب فضائل القرآن ، باب : مَا جَاءَ کَیْفَ کَانَتْ قِرَآۃُ النَّبِی ، صفحہ : 679 ، حدیث : 2923۔

[2]...مجمع الزوائد ، کتاب الصلاۃ ، جلد : 2 ، صفحہ : 462 ، حدیث : 3651۔